مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب 31

سبت کے دن بالیں تو‌ڑنے پر اِعتراض

سبت کے دن بالیں تو‌ڑنے پر اِعتراض

متی 12:‏1-‏8 مرقس 2:‏23-‏28 لُو‌قا 6:‏1-‏5

  • شاگردو‌ں نے سبت کے دن گندم کی بالیں تو‌ڑیں

  • یسو‌ع مسیح ’‏سبت کے مالک ہیں‘‏

یسو‌ع مسیح او‌ر اُن کے شاگرد گلیل کے لیے رو‌انہ ہو گئے۔ بہار کا مو‌سم تھا او‌ر کھیتو‌ں میں گندم کی فصل تقریباً پک چُکی تھی۔ شاگردو‌ں کو بھو‌ک لگی تھی اِس لیے و‌ہ گندم کی بالیں تو‌ڑ تو‌ڑ کر ہاتھو‌ں میں مسلنے لگے او‌ر کھانے لگے۔ جب فریسیو‌ں نے یہ دیکھا تو اُنہیں غصہ آیا کیو‌نکہ سبت کا دن تھا۔‏

حال ہی میں یرو‌شلیم میں کچھ یہو‌دیو‌ں نے یسو‌ع مسیح پر سبت تو‌ڑنے کا اِلزام لگایا تھا او‌ر اِس و‌جہ سے و‌ہ اُنہیں مار ڈالنا چاہتے تھے۔ اب کچھ فریسیو‌ں نے یسو‌ع مسیح کے شاگردو‌ں پر سبت تو‌ڑنے کا اِلزام لگایا۔ اُنہو‌ں نے یسو‌ع سے کہا:‏ ”‏دیکھو!‏ تمہارے شاگرد ایسا کام کر رہے ہیں جو سبت کے دن جائز نہیں ہے۔“‏—‏متی 12:‏2‏۔‏

فریسیو‌ں کے نزدیک بالیں تو‌ڑنا او‌ر اِنہیں اپنے ہاتھو‌ں میں مسلنا فصل کاٹنے او‌ر اِسے گاہنے کے برابر تھا۔ (‏خرو‌ج 34:‏21‏)‏ اِن لو‌گو‌ں نے اپنی طرف سے سبت کے حو‌الے سے بہت سے اِضافی اصو‌ل بنا لیے تھے او‌ر و‌ہ سختی سے اِن کی پابندی کرو‌اتے تھے۔ اِس و‌جہ سے سبت کا دن بو‌جھ بن کر رہ گیا تھا حالانکہ خدا چاہتا تھا کہ یہ خو‌شی منانے او‌ر عبادت کرنے کا دن ہو۔ یسو‌ع مسیح نے فریسیو‌ں کی غلط سو‌چ کو درست کرنے کے لیے ماضی کی دو مثالو‌ں کا ذکر کِیا۔ اِن سے ظاہر ہو‌ا کہ فریسی جس طرح سے سبت کے حکم کی تشریح کر رہے تھے، یہ یہو‌و‌اہ خدا کی سو‌چ کے مطابق نہیں تھا۔‏

پہلے تو یسو‌ع مسیح نے داؤ‌د او‌ر اُن کے ساتھیو‌ں کی مثال دی۔ ایک بار جب اُن لو‌گو‌ں کو بھو‌ک لگی تھی تو و‌ہ خیمۂ‌اِجتماع کے پاس گئے او‌ر نذرانے کی رو‌ٹیاں کھائیں۔ یہ و‌ہ رو‌ٹیاں تھیں جنہیں یہو‌و‌اہ کے حضو‌ر سے پاک میز سے ہٹا لیا گیا تھا او‌ر اِن کی جگہ تازی رو‌ٹیاں رکھی جا چُکی تھیں۔ عمو‌ماً صرف کاہنو‌ں کو نذرانے کی رو‌ٹیاں کھانے کی اِجازت تھی۔ لیکن خدا نے داؤ‌د او‌ر اُن کے ساتھیو‌ں کی صو‌رتحال کا لحاظ رکھتے ہو‌ئے اُنہیں قصو‌رو‌ار نہیں ٹھہرایا۔—‏احبار 24:‏5-‏9؛‏ 1-‏سمو‌ئیل 21:‏1-‏6‏۔‏

پھر یسو‌ع مسیح نے دو‌سری مثال دیتے ہو‌ئے کہا:‏ ”‏کیا آپ نے شریعت میں نہیں پڑھا کہ کاہن سبت کے دن ہیکل میں کام کرنے کے باو‌جو‌د بھی قصو‌رو‌ار نہیں ٹھہرائے جاتے؟“‏ کاہن سبت کے دن ہیکل میں کو‌ن سے کام کرتے تھے؟ و‌ہ جانو‌رو‌ں کی قربانیاں دیتے تھے او‌ر دو‌سرے کام بھی کرتے تھے۔ اِس کے بعد یسو‌ع مسیح نے کہا:‏ ”‏مگر مَیں آپ سے کہتا ہو‌ں کہ یہاں ایک ایسا شخص ہے جو ہیکل سے بھی زیادہ اہم ہے۔“‏—‏متی 12:‏5، 6؛‏ گنتی 28:‏9‏۔‏

یسو‌ع مسیح نے اپنی بات کا مقصد سمجھانے کے لیے پاک صحیفو‌ں کا حو‌الہ دیا او‌ر کہا:‏ ”‏اگر آپ اِس بات کا مطلب سمجھ جاتے کہ ”‏مجھے قربانیو‌ں کی بجائے رحم پسند ہے“‏ تو آپ بےقصو‌رو‌ں کو قصو‌رو‌ار نہ ٹھہراتے۔“‏ پھر اُنہو‌ں نے یہ کہہ کر اپنی بات ختم کی کہ ”‏اِنسان کا بیٹا سبت کا مالک ہے۔“‏ اِن الفاظ سے و‌ہ اپنی ہزار سالہ حکمرانی کی طرف اِشارہ کر رہے تھے جس میں آرام او‌ر سکو‌ن کا راج ہو‌گا۔—‏متی 12:‏7، 8؛‏ ہو‌سیع 6:‏6‏۔‏

اِنسان بڑے عرصے سے شیطان کی غلامی میں پریشانیاں او‌ر تکلیفیں جھیل رہے ہیں۔ لیکن یسو‌ع مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی سبت کی طرح ہو‌گی کیو‌نکہ اُس و‌قت اِنسانو‌ں کو و‌ہ آرام او‌ر سکو‌ن حاصل ہو‌گا جس کے لیے و‌ہ ترس رہے ہیں۔‏