باب 32
سبت کے دن کیا کرنا جائز ہے؟
متی 12:9-14 مرقس 3:1-6 لُوقا 6:6-11
-
یسوع مسیح نے سبت کے دن ایک آدمی کا سُوکھا ہاتھ ٹھیک کر دیا
ایک اَور سبت پر یسوع مسیح ایک عبادتگاہ میں گئے جو شاید گلیل میں تھی۔ وہاں اُنہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جس کا دایاں ہاتھ سُوکھا ہوا تھا۔ (لُوقا 6:6) عبادتگاہ میں موجود شریعت کے عالم اور فریسی بڑے غور سے یسوع مسیح کو دیکھنے لگے کہ اب وہ کیا کریں گے۔ پھر اُنہوں نے ایک ایسا سوال کِیا جس سے اُن کے اِرادے ظاہر ہو گئے۔ اُنہوں نے پوچھا: ”کیا سبت کے دن کسی کو ٹھیک کرنا جائز ہے؟“—متی 12:10۔
یہودیوں کے مذہبی پیشواؤں کا ماننا تھا کہ سبت کے دن صرف اُس شخص کا علاج کرنا جائز تھا جس کی جان خطرے میں ہو۔ مثال کے طور پر اگر کسی کی ہڈی ٹوٹ جاتی یا اُسے موچ آتی تو اُن کے نزدیک سبت کے دن اُس کا علاج کرنا جائز نہیں تھا کیونکہ اُس کی جان خطرے میں نہیں تھی۔ شریعت کے عالم اور فریسی یسوع مسیح سے سبت کے متعلق اِس لیے نہیں پوچھ رہے تھے کیونکہ اُنہیں اُس معذور آدمی کی فکر تھی بلکہ وہ تو یسوع پر اِلزام لگانے کا بہانہ ڈھونڈ رہے تھے۔
البتہ یسوع مسیح اُن لوگوں کی سوچ سے واقف تھے۔ سچ ہے کہ شریعت میں سبت کے دن کام کرنے سے منع کِیا گیا تھا لیکن فریسیوں نے اِس حکم کے حوالے سے بہت سے اِضافی اصول بنا رکھے تھے جو پاک صحیفوں سے میل نہیں کھاتے تھے۔ (خروج 20:8-10) اِس سے پہلے بھی یسوع مسیح پر اُن کے اچھے کاموں کی وجہ سے تنقید کی جا چُکی تھی۔ اب وہ مذہبی پیشواؤں کی غلط سوچ کا پردہ فاش کرنا چاہتے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے اُس معذور آدمی سے کہا: ”اُٹھ کر درمیان میں آ جائیں۔“—مرقس 3:3۔
اِس کے بعد یسوع مسیح نے شریعت کے عالموں اور فریسیوں کی طرف دیکھ کر کہا: ”فرض کریں کہ آپ کے پاس ایک ہی بھیڑ ہے اور وہ سبت کے دن گڑھے میں گِر جاتی ہے۔ کیا آپ اُس کو کھینچ کر باہر نہیں نکالیں گے؟“ (متی 12:11) ایک بھیڑ کے مر جانے پر اُن لوگوں کا مالی نقصان ہوتا تھا اِس لیے وہ اُسے سبت کے دن بھی فوراً گڑھے سے نکال لیتے تھے۔ اِس کے علاوہ خدا کے کلام میں لکھا تھا کہ ”صادق اپنے چوپائے کی جان کا خیال رکھتا ہے۔“—امثال 12:10۔
پھر یسوع مسیح نے یہ معقول بات کہی کہ ”اِنسان تو بھیڑ سے کہیں زیادہ اہم ہے! اِس لیے سبت کے دن اچھا کام کرنا جائز ہے۔“ (متی 12:12) لہٰذا اُس آدمی کو شفا دینے سے وہ سبت کو نہیں توڑ رہے تھے۔ یسوع مسیح کی بات سے اُن کی رحمدلی اور دانشمندی ظاہر ہوئی۔ اُن کے مخالف اُن کی دلیل کا کوئی جواب نہیں دے سکے اِس لیے وہ چپ رہے۔
یسوع مسیح کو اُن لوگوں کی سنگدلی پر بہت دُکھ ہوا۔ اُنہوں نے غصے سے اُن سب کی طرف دیکھا اور پھر معذور آدمی سے کہا: ”اپنا ہاتھ آگے کریں۔“ (متی 12:13) جب اُس آدمی نے اپنا ہاتھ آگے کِیا تو اُس کا ہاتھ بالکل ٹھیک ہو گیا۔ بِلاشُبہ وہ آدمی بہت خوش ہوا ہوگا۔ لیکن اُن لوگوں کا ردِعمل کیا تھا جو یسوع مسیح کو پھنسانے کی کوشش کر رہے تھے؟
فریسی اُس آدمی کی شفایابی پر بالکل خوش نہیں ہوئے بلکہ وہ عبادتگاہ سے باہر گئے اور ”فوراً ہیرودیس کے حامیوں سے صلاح مشورہ کرنے لگے کہ یسوع کو مار ڈالنے کے لیے کیا کریں۔“ (مرقس 3:6) ہیرودیس کے حامی ایک سیاسی جماعت تھے جس کے کچھ رُکن صدوقی فرقے سے تعلق رکھتے تھے۔ عام طور پر صدوقی فرقے اور فریسی فرقے میں سخت دُشمنی تھی لیکن یسوع مسیح کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے اِن فرقوں نے ایکا کر لیا۔