باب 57
ایک لڑکی اور بہرے آدمی کی شفایابی
-
یسوع مسیح نے ایک فینیکی عورت کی بیٹی کو شفا دی
-
اُنہوں نے ایک بہرے اور توتلے آدمی کو شفا دی
فریسیوں کی روایتوں کا پردہ فاش کرنے کے بعد یسوع مسیح اپنے شاگردوں کے ساتھ وہاں سے چلے گئے۔ وہ فینیکے کے علاقے میں صور اور صیدا کے شہروں کی طرف گئے جو کفرنحوم سے بہت میل دُور تھے۔
وہاں پہنچ کر یسوع مسیح ایک گھر میں رُکے۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ لوگوں کو پتہ چلے کہ وہ اُن کے علاقے میں ہیں لیکن پھر بھی اُن کے آنے کی خبر پھیل گئی۔ ایک یونانی عورت جو اُس علاقے میں پیدا ہوئی تھی، یسوع مسیح کے پاس آئی اور اُن سے اِلتجا کرنے لگی: ”مالک! داؤد کے بیٹے! مجھ پر رحم کریں، میری بیٹی کی حالت بہت خراب ہے کیونکہ اُس پر ایک بُرے فرشتے کا سایہ ہے۔“—متی 15:22؛ مرقس 7:26۔
لیکن یسوع مسیح نے اُسے کوئی جواب نہیں دیا۔ کچھ دیر بعد شاگردوں نے اُن سے کہا: ”یہ عورت تو ہمارے پیچھے پڑ گئی ہے۔ اِس سے کہیں کہ یہاں سے چلی جائے۔“ اِس پر یسوع نے اُنہیں بتایا کہ وہ اِس عورت کو کیوں نظرانداز کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا: ”خدا نے مجھے صرف اِسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے پاس بھیجا ہے، کسی اَور کے پاس نہیں۔“ لیکن اُس عورت نے ہمت نہیں ہاری۔ وہ یسوع کے نزدیک آئی اور اُن کی تعظیم کر کے کہنے لگی: ”مالک! میری مدد کریں۔“—متی 15:23-25۔
یہودی دوسری قوم کے لوگوں سے تعصب برتتے تھے۔ اِس تعصب کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے یسوع مسیح نے عورت سے کہا: ”یہ مناسب نہیں کہ بچوں کی روٹی لے کر پِلّوں کے آگے ڈال دی جائے۔“ (متی 15:26) کیا یسوع مسیح بھی تعصب کر رہے تھے؟ نہیں۔ اُنہوں نے لفظ ”کتّے“ کی بجائے ”پِلے“ اِستعمال کِیا جس سے ظاہر ہوا کہ وہ غیریہودیوں سے بھی پیار کرتے تھے۔ اِس کے علاوہ اُن کے چہرے کے تاثرات اور لہجے سے بھی اُن کی شفقت واضح تھی۔
عورت نے یسوع مسیح کی بات کا بُرا نہیں منایا بلکہ اُس نے اُن ہی کی بات کو لے کر کہا: ”مالک، آپ صحیح کہہ رہے ہیں لیکن یہ بھی تو سچ ہے کہ پِلے روٹی کے وہ ٹکڑے کھاتے ہیں جو اُن کے مالکوں کی میز سے گِرتے ہیں۔“ اُس کی بات سے متاثر ہو کر یسوع مسیح نے کہا: ”بیبی، آپ کا ایمان بہت مضبوط ہے۔ جیسا آپ چاہتی ہیں، ویسا ہی ہو۔“ (متی 15:27، 28) اور بالکل ویسا ہی ہوا۔ جب وہ عورت اپنے گھر پہنچی تو اُس نے دیکھا کہ اُس کی بچی پلنگ پر لیٹی ہے اور صحیح سلامت ہے کیونکہ ”بُرا فرشتہ اُس میں سے نکل چُکا“ تھا۔—مرقس 7:30۔
فینیکے کے علاقے سے یسوع مسیح اور اُن کے شاگرد دریائےاُردن کی طرف گئے اور گلیل کی جھیل کے شمال میں اِسے پار کِیا۔ جب وہ دِکاپُلِس کے علاقے میں پہنچے تو وہ ایک پہاڑ پر گئے مگر وہاں بھی لوگوں نے اُنہیں ڈھونڈ لیا۔ یہ لوگ لنگڑوں، اپاہجوں، اندھوں اور گونگوں کو اپنے ساتھ لائے اور اُنہیں یسوع کے قدموں میں لِٹا دیا اور یسوع نے اُن سب کو ٹھیک کر دیا۔ جب لوگوں نے یہ دیکھا تو وہ بہت حیران ہوئے اور اِسرائیل کے خدا کی بڑائی کرنے لگے۔
اِس موقعے پر یسوع مسیح نے ایک آدمی کو خاص توجہ دی جو بہرا تھا اور تتلا کر بولتا تھا۔ ذرا سوچیں کہ یہ آدمی اِس بڑی بِھیڑ میں کتنا سہما ہوا ہوگا۔ ہو سکتا ہے کہ یسوع مسیح نے اُس کی گھبراہٹ محسوس کر لی تھی اِس لیے وہ اُسے لوگوں سے دُور ایک طرف لے گئے۔ پھر اُنہوں نے اِشاروں سے اُس کو بتایا کہ وہ کیا کرنے والے ہیں۔ اُنہوں نے اُس کے کانوں میں اُنگلیاں ڈالیں، تھوکا اور اُس کی زبان کو چُھوا۔ اِس کے بعد اُنہوں نے آسمان کی طرف دیکھ کر گہری آہ بھری اور کہا: ”کُھل جاؤ۔“ تب اُس آدمی کو سنائی دینے لگا اور وہ صاف صاف بولنے لگا۔ یسوع مسیح نہیں چاہتے تھے کہ اِس واقعے کا چرچا ہو۔ اُن کی خواہش تھی کہ لوگ سنی سنائی باتوں کی وجہ سے نہیں بلکہ اُن کے کاموں کو دیکھ کر اور اُن کی باتوں کو سُن کر اُن پر ایمان لائیں۔—مرقس 7:32-36۔
یسوع کے اِن معجزوں کو دیکھ کر لوگ بہت ہی حیران ہوئے اور کہنے لگے: ”اِس آدمی کے کام بڑے زبردست ہیں۔ یہ تو بہروں کو سننے اور گونگوں کو بولنے تک کی صلاحیت عطا کرتا ہے۔“—مرقس 7:37۔