باب 74
مہماننوازی اور دُعا کے سلسلے میں سبق
-
یسوع مسیح مارتھا اور مریم کے گھر گئے
-
اپنی درخواستوں کے بارے میں بار بار دُعا کرنے کی اہمیت
گاؤں بیتعنیاہ، یروشلیم سے تقریباً 3 کلومیٹر (2 میل) کے فاصلے پر کوہِزیتون کی مشرقی ڈھلان پر واقع تھا۔ (یوحنا 11:18) اِس گاؤں میں دو بہنیں رہتی تھیں جن کا نام مارتھا اور مریم تھا۔ اِن کا ایک بھائی بھی تھا جس کا نام لعزر تھا۔ یہ تینوں یسوع مسیح کے بہت اچھے دوست تھے۔ یسوع مسیح اِن سے ملنے اِن کے گھر گئے اور اِن تینوں نے بڑی گرمجوشی سے اُن کا اِستقبال کِیا۔
مسیح کو اپنے گھر مہمان ٹھہرانا بڑے شرف کی بات تھی۔ مارتھا، یسوع مسیح کی مہماننوازی میں کوئی کسر نہیں چھوڑنا چاہتی تھیں۔ اِس لیے وہ طرح طرح کے کھانوں کا اِنتظام کرنے لگیں۔ مگر اُن کی بہن مریم، یسوع کے قدموں میں بیٹھ کر اُن کی باتیں سُن رہی تھیں۔ یہ دیکھ کر مارتھا نے آ کر یسوع سے کہا: ”مالک، آپ دیکھ رہے ہیں کہ میری بہن میرا ہاتھ نہیں بٹا رہی۔ اِس سے کہیں کہ آ کر میری مدد کرے۔“—لُوقا 10:40۔
لیکن مریم کو ٹوکنے کی بجائے یسوع مسیح نے مارتھا کی اِصلاح کی کیونکہ وہ جسمانی چیزوں کے بارے میں حد سے زیادہ فکرمند تھیں۔ اُنہوں نے کہا: ”مارتھا، مارتھا، آپ بہت سی چیزوں کے بارے میں فکرمند اور پریشان کیوں ہیں؟ ہمیں بہت ساری چیزوں کی ضرورت نہیں ہے بلکہ بس ایک ہی کافی ہے۔ جہاں تک مریم کا تعلق ہے، اُنہوں نے سب سے اچھی چیز چُنی ہے اور یہ اُن سے لی نہیں جائے گی۔“ (لُوقا 10:41، 42) یسوع مسیح یہ کہہ رہے تھے کہ مہماننوازی ظاہر کرنے کے لیے بہت سے کھانوں کا اِہتمام کرنا ضروری نہیں ہوتا۔ اگر سادہ سا کھانا بھی پیش کِیا جائے تو وہ بھی کافی ہوتا ہے۔
مارتھا، یسوع مسیح کی اچھی مہماننوازی کرنا چاہتی تھیں جو کہ غلط نہیں تھا۔ لیکن اُن کا دھیان طرح طرح کے کھانے تیار کرنے میں لگا تھا جس کی وجہ سے وہ خدا کے بیٹے سے تعلیم پانے کا موقع گنوا رہی تھیں۔ اِس لیے یسوع مسیح نے کہا کہ مریم نے اچھا فیصلہ کِیا ہے جس سے اُنہیں ساری زندگی فائدہ ہوگا۔ یہ ایک ایسا سبق ہے جسے ہمیں بھی یاد رکھنا چاہیے۔
ایک دوسرے موقعے پر یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو ایک اَور اہم سبق دیا۔ اُس وقت ایک شاگرد نے اُن سے کہا: ”مالک، آپ بھی ہمیں دُعا کرنا سکھائیں جیسے یوحنا نے اپنے شاگردوں کو سکھایا۔“ (لُوقا 11:1) تقریباً ڈیڑھ سال پہلے یسوع مسیح پہاڑی وعظ کرتے وقت دُعا کے بارے میں ہدایتیں دے چُکے تھے۔ (متی 6:9-13) ہو سکتا ہے کہ یہ شاگرد اُس وقت وہاں موجود نہیں تھا۔ اِس لیے یسوع نے کچھ ہدایتوں کو دُہرایا۔ پھر اُنہوں نے ایک مثال دی جس میں اُنہوں نے اپنی درخواستوں کے بارے میں بار بار دُعا کرنے کی اہمیت کو نمایاں کِیا۔
اُنہوں نے کہا: ”فرض کریں کہ آپ کا ایک دوست ہے اور آپ آدھی رات کو اُس کے پاس جا کر کہتے ہیں: ”یار، مجھے تین روٹیاں دو کیونکہ میرا ایک دوست ابھیابھی سفر سے میرے پاس آیا ہے اور میرے پاس اُسے دینے کے لیے کچھ نہیں ہے۔“ لیکن وہ اندر سے ہی جواب دیتا ہے: ”مجھے تنگ نہ کرو! دروازے کو تالا لگا ہوا ہے اور میرے بچے میرے ساتھ بستر میں سو رہے ہیں۔ مَیں اُٹھ کر تمہیں کچھ نہیں دے سکتا۔“ مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ شاید وہ دوستی کے ناتے اُٹھ کر اُسے کچھ نہ دے لیکن اُس کے بار بار اِصرار کرنے کی وجہ سے وہ ضرور اُس کی ضرورت پوری کرے گا۔“—لُوقا 11:5-8۔
یسوع مسیح یہ نہیں کہہ رہے تھے کہ یہوواہ خدا اُس آدمی کی طرح ہے جو اپنے دوست کی مدد نہیں کرنا چاہتا تھا۔ وہ تو یہ کہہ رہے تھے کہ اگر اُس آدمی نے اپنے دوست کے اِصرار کرنے پر نہ چاہتے ہوئے بھی اُس کی مدد کی تو ہمارا شفیق آسمانی باپ اپنے وفادار بندوں کی درخواستیں ضرور پوری کرے گا۔ پھر یسوع نے کہا: ”مَیں آپ سے کہتا ہوں: مانگتے رہیں تو آپ کو دیا جائے گا؛ ڈھونڈتے رہیں تو آپ کو مل جائے گا؛ دروازہ کھٹکھٹاتے رہیں تو آپ کے لیے کھولا جائے گا کیونکہ جو شخص مانگتا ہے، اُسے دیا جائے گا اور جو شخص ڈھونڈتا ہے، اُسے مل جائے گا اور جو شخص دروازہ کھٹکھٹاتا ہے، اُس کے لیے کھولا جائے گا۔“—لُوقا 11:9، 10۔
پھر یسوع مسیح نے یہوواہ خدا کا موازنہ ایک اِنسانی باپ سے کِیا۔ اُنہوں نے کہا: ”اگر آپ کا بیٹا آپ سے مچھلی مانگے تو کیا آپ اُسے مچھلی کی بجائے سانپ دیں گے؟ یا اگر وہ آپ سے انڈا مانگے تو کیا آپ اُسے بچھو دیں گے؟ جب آپ جو گُناہگار ہیں، اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دیتے ہیں تو کیا آسمانی باپ اُن کو پاک روح نہیں دے گا جو اُس سے پاک روح مانگتے ہیں؟“ (لُوقا 11:11-13) یہ کتنی تسلی کی بات ہے کہ ہمارا آسمانی باپ ہماری دُعائیں سننے اور ہماری درخواستیں پوری کرنے کے لیے تیار ہے۔