حصہ 3
دل میں ناراضگی—اگر آپ کو ’دوسروں سے شکایت ہے‘
”میری کلیسیا کی ایک بہن نے مجھ پر یہ جھوٹا اِلزام لگایا کہ مَیں نے اُس کے پیسے چُرا لیے ہیں۔ جب یہ بات پھیلی تو دوسرے بہن بھائیوں نے بھی اُسی کا ساتھ دیا۔ پھر کچھ عرصے بعد اُس بہن کو پتہ چلا کہ مَیں نے چوری نہیں کی تھی۔ اُس نے مجھ سے معافی بھی مانگی مگر مجھے لگا کہ مَیں اُسے کبھی معاف نہیں کر پاؤں گی کیونکہ اُس کی اِس حرکت کی وجہ سے مجھے بڑی تکلیف اور شرمندگی اُٹھانی پڑی تھی۔“—لنڈا۔
کیا آپ کو بھی لنڈا کی طرح اپنے کسی مسیحی بھائی یا بہن سے ٹھیس لگی ہے؟ کچھ مسیحی دوسروں کی باتوں اور کاموں کی وجہ سے اِتنے بےدل ہو گئے ہیں کہ اُنہوں نے اِجلاسوں میں جانا اور مُنادی کے کام میں حصہ لینا چھوڑ دیا ہے۔ کیا آپ کی صورتحال بھی ایسی ہی ہے؟
’ہمیں خدا کی محبت سے کوئی جُدا نہیں کر سکتا‘
اِس بات سے اِنکار نہیں کِیا جا سکتا کہ ہمارے لیے کسی ایسے بھائی یا بہن کو معاف کرنا مشکل ہوتا ہے جس نے ہمیں ٹھیس پہنچائی ہے۔ اپنے ہی ہمایمان کے ہاتھوں لگی چوٹ کو برداشت کرنا آسان نہیں ہوتا۔ (زبور 55:12، 13) لیکن مسیحیوں کو نصیحت کی گئی ہے کہ وہ ایک دوسرے سے محبت کریں۔—یوحنا 13:34، 35۔
پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ کبھی کبھار مسیحیوں کو ”ایک دوسرے سے شکایت“ ہو سکتی ہے۔ (کُلسّیوں 3:13) لیکن جب ہمیں کسی سے شکایت ہوتی ہے تو شاید ہمیں اُسے معاف کرنا مشکل لگے۔ ایسی صورت میں ہم کیا کر سکتے ہیں؟ اِس سلسلے میں تین باتوں پر غور کریں:
ہمارا آسمانی باپ سب کچھ جانتا ہے۔ یہوواہ خدا سب کچھ دیکھتا ہے۔ جب کوئی ہمیں ٹھیس پہنچاتا ہے اور ہم تکلیف سے گزرتے ہیں تو تب بھی وہ دیکھ رہا ہوتا ہے۔ (عبرانیوں 4:13) وہ ہمارے درد کو محسوس کرتا ہے۔ (یسعیاہ 63:9) یہوواہ کسی بھی ”مصیبت یا پریشانی“ کی وجہ سے ہمیں اپنی ”محبت سے جدا“ نہیں ہونے دیتا اور نہ ہی وہ اپنے کسی بندے کو اپنے اور ہمارے درمیان آنے دیتا ہے۔ (رومیوں 8:35، 38، 39) لیکن کیا ہم کسی چیز یا شخص کو اپنے اور یہوواہ کے بیچ میں آنے دیتے ہیں؟
معاف کرنے کا مطلب غلطی کو نظرانداز کرنا نہیں۔ جب ہم کسی کو معاف کرتے ہیں تو اِس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ ہم اُس کی غلطی پر پردہ ڈال رہے ہیں، اِسے معمولی خیال کر رہے ہیں یا پھر اِسے نظرانداز کر رہے ہیں۔ یاد رکھیں کہ یہوواہ کو گُناہ سے نفرت ہے لیکن وہ اُن گُناہگاروں کو معاف کر دیتا ہے جو دل سے توبہ کرتے ہیں۔ (زبور 103:12، 13؛ حبقوق 1:13) یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم بھی اُس کی طرح دوسروں کو معاف کرنے کے لیے تیار رہیں۔ وہ ”ابد تک ناراض“ نہیں رہتا۔—زبور 103:9، اُردو جیو ورشن؛ متی 6:14۔
ناراضگی کو دل سے نکال دینے میں ہمارا ہی فائدہ ہے۔ لیکن اِس میں ہمارا فائدہ کیسے ہو سکتا ہے؟ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔ فرض کریں کہ آپ تقریباً ایک کلو کا پتھر اُٹھاتے ہیں اور اِسے ہاتھ میں لیے اپنا بازو آگے کی طرف سیدھا کرتے ہیں۔ شاید شروع میں تو اُس پتھر کو اُٹھا کر رکھنا آپ کے لیے مشکل نہ ہو۔ لیکن آپ اِسی حالت میں پتھر کو کتنی دیر تک اُٹھا کر رکھ سکیں گے؟ کچھ منٹ، ایک گھنٹہ یا پھر اِس سے زیادہ؟ شاید کچھ ہی دیر بعد آپ کا بازو تھک جائے۔ پتھر کا وزن تو نہیں بڑھے گا لیکن جتنی زیادہ دیر تک آپ اُسے اُٹھا کر رکھیں گے اُتنا ہی زیادہ وہ آپ کو بھاری لگے گا۔ اِسی طرح جتنی زیادہ دیر تک آپ ناراضگی کو اپنے دل میں رکھیں گے اُتنی ہی زیادہ آپ کو تکلیف ہوگی، چاہے ناراضگی کی وجہ کتنی ہی معمولی کیوں نہ ہو۔ اِسی لیے یہوواہ ہمیں نصیحت کرتا ہے امثال 11:17۔
کہ ہم ناراضگی کو دل سے نکال دیں کیونکہ اِس میں ہمارا ہی فائدہ ہے۔—ناراضگی کو دل سے نکال دینے میں آپ ہی کا فائدہ ہے۔
”مجھے لگا جیسے یہوواہ خود کہہ رہا ہے کہ ناراضگی ختم کر دو“
لنڈا اپنے دل سے اُس بہن کے لیے ناراضگی کو کیسے نکال پائیں جس نے اُن پر جھوٹا اِلزام لگایا تھا؟ ایک خاص کام جو اُنہوں نے کِیا، وہ یہ تھا کہ اُنہوں نے پاک کلام سے ایسی آیتوں پر غور کِیا جن میں بتایا گیا ہے کہ ہمیں دوسروں کو معاف کیوں کرنا چاہیے۔ (زبور 130:3، 4) لنڈا کے دل پر سب سے زیادہ اثر اِس بات نے کِیا کہ اگر ہم دوسروں کو معاف کریں گے تو یہوواہ ہمیں معاف کرے گا۔ (اِفسیوں 4:32–5:2) پاک کلام کی اِن باتوں کے بارے میں اپنے احساسات کا اِظہار کرتے ہوئے لنڈا نے کہا: ”مجھے لگا جیسے یہوواہ خود کہہ رہا ہے کہ ”ناراضگی ختم کر دو۔““
آخرکار لنڈا نے سب کچھ بُھلا کر اُس بہن کو معاف کر دیا اور اب وہ بہن اُن کی بہت اچھی دوست ہے۔ لنڈا خوشی سے یہوواہ کی خدمت کر رہی ہیں۔ یہوواہ چاہتا ہے کہ آپ بھی ایسا ہی کریں۔