مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

حصہ 2

زند‌گی کی فکریں—‏ہمیں ہر طرف سے ’‏دبایا جاتا ہے‘‏

زند‌گی کی فکریں—‏ہمیں ہر طرف سے ’‏دبایا جاتا ہے‘‏

‏”‏شادی کے 25 سال بعد میری طلاق ہو گئی۔ میرے بچوں نے سچائی کو چھوڑ دیا۔ مَیں سخت بیمار اور افسردہ رہنے لگی۔ مجھے لگا کہ میری ساری دُنیا ہی اُجڑ گئی ہے اور اب مجھ میں کچھ اَور سہنے کی ہمت نہیں۔ مَیں نے اِجلاسوں میں جانا اور مُنادی کے کام میں حصہ لینا چھوڑ دیا۔“‏—‏یُون۔‏

اِس دُنیا میں ایسا کوئی اِنسان نہیں جو فکروں سے آزاد ہو۔ فکریں تو خدا کے بندوں کو بھی ستاتی ہیں۔ خدا کے ایک بندے نے کہا:‏ ”‏میرے دل میں فکروں کی کثرت ہوتی ہے۔“‏ (‏زبور 94:‏19‏)‏ یسو‌ع مسیح نے بھی کہا تھا کہ آخری زمانے میں ”‏زند‌گی کی فکروں“‏ کی وجہ سے لو‌گو‌ں کے لیے یہوواہ خدا کی خدمت کر‌نا مشکل ہو جائے گا۔ (‏لُوقا 21:‏34‏)‏ کیا آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو رہا ہے؟ کیا آپ گھر‌یلو مسائل، مالی مشکلات یا صحت کے مسائل میں دبے ہوئے ہیں؟ یہوواہ اِن سے نکلنے میں آپ کی مدد کیسے کر سکتا ہے؟‏

‏’‏ہمیں اِنسانی قو‌ت سے بڑھ کر قو‌ت ملی ہے‘‏

ہم اپنے بل پر زند‌گی کی فکروں سے چھٹکارا نہیں پا سکتے۔ پولُس رسول نے لکھا:‏ ’‏ہمیں دبایا جاتا ہے، ہم حیران‌وپریشان ہوتے ہیں اور ہمیں گِرایا جاتا ہے۔‘‏ لیکن اُنہوں نے یہ بھی کہا:‏ ’‏ہم کچلے نہیں جاتے، ہم نا‌اُمید نہیں ہوتے اور ہم تباہ نہیں ہوتے۔‘‏ ہم زند‌گی کی فکروں سے نمٹنے کے قابل کیسے ہوتے ہیں؟ اِس کے لیے ہمیں وہ قو‌ت ملی ہے جو اِنسانی قو‌ت سے بڑھ کر ہے۔ یہ یہوواہ خدا کی قو‌ت ہے۔—‏2-‏کُرنتھیوں 4:‏7-‏9‏۔‏

ذرا سوچیں کہ ماضی میں آپ کو یہوواہ کی طرف سے قو‌ت کیسے ملی تھی۔ کیا آپ کو کوئی ایسی تقریر یاد ہے جسے سُن کر آپ کا یہ یقین اَور پکا ہو گیا کہ یہوواہ آپ سے بہت پیار کر‌تا ہے؟ ذرا یاد کر‌یں کہ جب آپ دوسروں کو نئی دُنیا کے بارے میں بتاتے تھے تو یہوواہ کے وعدوں پر آپ کا اپنا ایمان کتنا مضبوط ہوتا تھا۔ جب ہم اِجلاسوں پر جاتے ہیں اور دوسروں کو خوش‌خبری سناتے ہیں تو ہمیں زند‌گی کی فکروں کا مقابلہ کر‌نے کی طاقت ملتی ہے۔ اِس کے علاوہ ہمیں ذہنی سکون ملتا ہے اور ہم خوشی سے یہوواہ کی خدمت کر‌نے کے قابل ہوتے ہیں۔‏

‏’‏آزما کر دیکھیں کہ یہوواہ کیسا مہربان ہے‘‏

کبھی کبھار شاید آپ کو محسوس ہو کہ آپ پر بہت سے کام کر‌نے کا دباؤ ہے۔ مثال کے طور پر یہوواہ یہ چاہتا ہے کہ آپ اپنی زند‌گی میں اُس کی بادشاہت کو پہلا درجہ دیں اور کسی بھی چیز کو اُس کی عبادت میں رُکاوٹ نہ بننے دیں۔ (‏متی 6:‏33؛‏ لُوقا 13:‏24‏)‏ لیکن دوسروں کی طرف سے مخالفت، بیماری یا گھر‌یلو مسائل کی وجہ سے آپ خدا کی خدمت ویسے نہیں کر پاتے جیسے آپ کر‌نا چاہتے ہیں۔ یا پھر آپ کی ملازمت آپ کا سارا وقت اور توانا‌ئی کھا جاتی ہے اور آپ کے پاس یہوواہ کی عبادت کے لیے وقت نہیں بچتا۔ ایسی صورت میں شاید آپ سوچیں کہ آپ کے سر پر کام تو بہت ہیں مگر آپ کے پاس اِنہیں کر‌نے کے لیے وقت اور توانا‌ئی نہیں ہے۔ اِس لیے شاید آپ کو لگے کہ یہوواہ آپ سے کچھ زیادہ ہی توقع کر رہا ہے۔‏

لیکن سچ تو یہ ہے کہ یہوواہ خدا ہماری صورتحال کو سمجھتا ہے۔ وہ ہم سے کوئی ایسا کام کر‌نے کی توقع نہیں کر‌تا جس کی ہمارے حالات اِجازت نہیں دیتے۔ وہ جانتا ہے کہ فکروں اور پریشانیوں سے نکلنے میں وقت لگتا ہے۔—‏زبور 103:‏13، 14‏۔‏

اِس سلسلے میں ایلیاہ نبی کی مثال پر غور کر‌یں۔ ایک بار وہ زند‌گی کی مشکلات کی وجہ سے خوف‌زدہ اور مایوس ہو کر ایک ویران جگہ بھاگ گئے۔ اِس صورت میں یہوواہ اُن کے ساتھ کیسے پیش آیا؟ کیا اُس نے اُنہیں ڈانٹا اور فوراً واپس جانے کا حکم دیا؟ جی نہیں۔ یہوواہ نے دو بار اپنا فرشتہ اُن کے پاس بھیجا جس نے اُنہیں پیار سے نیند سے جگایا اور اُنہیں کھا‌نا دیا۔ یہوواہ کی طرف سے مدد ملنے کے 40 دن بعد بھی ایلیاہ خوف‌زدہ اور پریشان تھے۔ پھر یہوواہ نے اُن کی مدد کیسے کی؟ پہلے تو اُس نے اُنہیں دِکھا‌یا کہ وہ اُن کی حفاظت کر‌نے کی طاقت رکھتا ہے۔ پھر اُس نے اُنہیں دھیمی آواز سے تسلی دی۔ آخر میں اُس نے اُنہیں بتایا کہ ایسے اَور بھی ہزاروں لو‌گ ہیں جو اُس کی عبادت کر‌تے ہیں۔ اِن ساری باتوں سے ایلیاہ کو بہت حوصلہ ملا اور وہ دوبارہ بڑے جوش سے یہوواہ کی خدمت کر‌نے لگے۔ (‏1-‏سلاطین 19:‏1-‏19‏)‏ اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ جب ایلیاہ زند‌گی کی فکروں تلے دبے ہوئے تھے تو یہوواہ اُن کے ساتھ بڑے صبر اور شفقت سے پیش آیا۔ وہ آپ کے ساتھ بھی ایسے ہی پیش آئے گا کیونکہ وہ اپنے بندوں سے آج بھی ویسی ہی محبت کر‌تا ہے جیسی وہ پہلے کر‌تا تھا۔‏

اگر آپ پھر سے یہوواہ خدا کی خدمت کر‌نا چاہتے ہیں تو شاید آپ کے لیے ایک دم سے سب کچھ کر‌نا مشکل ہو۔ اور شاید فی‌الحال آپ اپنے حالات کی وجہ سے پہلے کی طرح بڑھ چڑھ کر یہوواہ کی خدمت نہ کر پائیں۔ ذرا دوڑ میں حصہ لینے والے ایک ایسے کھلاڑی کے بارے میں سوچیں جس نے کئی مہینوں یا سالو‌ں سے دوڑ میں حصہ نہیں لیا۔ آپ کے خیال میں کیا وہ دوبارہ ایک دم سے اُسی رفتار سے دوڑ سکتا ہے جس رفتار سے وہ پہلے دوڑتا تھا؟ جی نہیں۔ وہ پہلے کچھ عرصے تک تھوڑا تھوڑا دوڑنے کا منصوبہ بنائے گا تاکہ اُس کی پہلے جیسی طاقت اور قو‌تِ‌برداشت بحال ہو جائے۔ مسیحی بھی دوڑ میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کی طرح ہیں۔ وہ بھی خدا کی خدمت کے حوالے سے ایسے منصوبے بناتے ہیں جنہیں پورا کر‌نا اُن کے بس میں ہو۔ (‏1-‏کُرنتھیوں 9:‏24-‏27‏)‏ کیوں نہ آپ بھی خدا کی طرف لو‌ٹنے کے سلسلے میں پہلے کوئی ایسا منصوبہ بنائیں جو آپ آسانی سے پورا کر سکیں۔ مثال کے طور پر آپ کسی ایک اِجلاس پر جانے کا منصوبہ بنا سکتے ہیں۔ پھر آپ اِس منصوبے کو پورا کر‌نے کے لیے یہوواہ خدا سے مدد مانگ سکتے ہیں۔ جیسے جیسے آپ روحانی طور پر مضبوط ہوتے جائیں گے، آپ دیکھیں گے کہ یہوواہ کتنا مہربان ہے۔ (‏زبور 34:‏8‏)‏ یاد رکھیں کہ آپ یہوواہ سے محبت ظاہر کر‌نے کے لیے جو کچھ بھی کر‌تے ہیں، چاہے وہ کتنا ہی معمولی کیوں نہ ہو، یہوواہ اُس کی بڑی قدر کر‌تا ہے۔—‏لُوقا 21:‏1-‏4‏۔‏

یہوواہ ہم سے کوئی ایسا کام کر‌نے کی توقع نہیں کر‌تا جس کی ہمارے حالات اِجازت نہیں دیتے۔‏

‏”‏یہوواہ کی طرف واپسی کا پہلا قدم“‏

یہوواہ خدا نے بہن یُون کی مدد کیسے کی تاکہ وہ اُس کے پاس واپس آ سکیں؟ یُون نے بتایا:‏ ”‏مَیں یہوواہ خدا سے مدد مانگتی رہی۔ پھر میری بہو نے مجھے بتایا کہ ہمارے شہر میں ایک اِجتماع ہو رہا ہے۔ مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں ایک دن کے لیے اِس اِجتماع پر جاؤں گی۔ اپنے مسیحی بہن بھائیوں سے دوبارہ مل کر مجھے بڑی خوشی ہوئی۔ اِس اِجتماع پر جانا یہوواہ کی طرف واپسی کا پہلا قدم تھا۔ اب مَیں پھر سے خوشی کے ساتھ یہوواہ کی خدمت کر رہی ہوں اور میری زند‌گی پہلے سے کہیں زیادہ پُرسکون ہو گئی ہے۔ مَیں نے سیکھ لیا ہے کہ مجھے اپنے مسیحی بہن بھائیوں کے ساتھ کی ضرورت ہے۔ مَیں یہوواہ کا شکر ادا کر‌تی ہوں کہ اُس نے مجھے اپنے پاس لو‌ٹنے کا موقع دیا۔“‏