مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

حصہ 1

‏”‏مَیں گم‌شُدہ کی تلاش کر‌وں گا“‏

‏”‏مَیں گم‌شُدہ کی تلاش کر‌وں گا“‏

ذرا اِس منظر کا تصور کر‌یں:‏ ایک بھیڑ گھاس چرتے چرتے بہت دُور نکل آئی ہے اور ریوڑ سے جُدا ہو گئی ہے۔ وہ بہت سہمی ہوئی ہے کیونکہ اب نہ تو اُسے دوسری بھیڑیں نظر آ رہی ہیں اور نہ ہی اپنا چرواہا۔ اند‌ھیرا بھی ہوتا جا رہا ہے۔ وہ ایک ایسی جگہ پر ہے جہاں بہت سے شکاری جانور ہیں اور وہاں اُسے بچانے والا کوئی نہیں۔ لیکن پھر اُسے ایک جانی پہچانی سی آواز سنائی دیتی ہے۔ یہ آواز اُس کے چرواہے کی ہے۔ اُس نے بھیڑ کو ڈھونڈ لیا ہے۔ وہ اُسے گو‌د میں اُٹھا لیتا ہے اور اپنی چادر میں لپیٹ کر واپس لے آتا ہے۔‏

یہوواہ نے بار بار اپنے کلام میں یہ بتایا ہے کہ وہ ایک شفیق چرواہا ہے۔ وہ کہتا ہے:‏ ”‏مَیں خود اپنی بھیڑوں کی تلاش کر‌وں گا اور اُن کو ڈھونڈ نکا‌لو‌ں گا۔“‏—‏حِزقیایل 34:‏11، 12‏۔‏

یہوواہ اپنی بھیڑوں کی دیکھ‌بھال کر‌تا ہے

یہوواہ کی بھیڑیں کون ہیں؟ اُس کی بھیڑیں وہ لو‌گ ہیں جو اُس سے محبت کر‌تے ہیں اور اُس کی عبادت کر‌تے ہیں۔ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏آؤ ہم جھکیں اور سجدہ کر‌یں!‏ اور اپنے خالق [‏یہوواہ]‏ کے حضور گھٹنے ٹیکیں۔ کیونکہ وہ ہمارا خدا ہے اور ہم اُس کی چراگاہ کے لو‌گ اور اُس .‏ .‏ .‏ کی بھیڑیں ہیں۔“‏ (‏زبور 95:‏6، 7‏)‏ جیسے بھیڑیں اپنے چرواہے کی آواز سنتی ہیں ویسے ہی یہوواہ کے لو‌گ اُس کی بات سنتے ہیں۔ لیکن کیا یہ لو‌گ ہمیشہ اُس کی بات سنتے ہیں؟ جی نہیں۔ بھیڑوں کی طرح یہ لو‌گ بھی کبھی کبھار ”‏تتربتر“‏ ہو جاتے ہیں یعنی بکھر جاتے ہیں، ’‏کھو‘‏ جاتے ہیں اور ”‏بھٹک“‏ جاتے ہیں۔ (‏حِزقیایل 34:‏12؛‏ متی 15:‏24؛‏ 1-‏پطرس 2:‏25‏)‏ لہٰذا اگر کبھی خدا کا کوئی بندہ اُس سے دُور چلا بھی جائے تو خدا اُس کے واپس آنے کی اُمید نہیں چھوڑتا۔‏

کیا آپ اب بھی یہوواہ کو اپنا چرواہا مانتے ہیں؟ یہوواہ یہ کیسے ظاہر کر رہا ہے کہ وہ ایک شفیق چرواہا ہے؟ آئیں، اِس سلسلے میں تین باتوں پر غور کر‌یں۔‏

یہوواہ ہمیں روحانی خوراک دیتا ہے۔‏ وہ اپنی بھیڑوں کے بارے میں فرماتا ہے:‏ ’‏مَیں اُن کو اچھی چراگاہ میں چراؤں گا۔ وہ عمدہ آرام‌گاہ میں لیٹیں گی اور ہری چراگاہ میں چریں گی۔‘‏ (‏حِزقیایل 34:‏14‏)‏ یہوواہ ہمیں ہمیشہ بہترین روحانی خوراک دیتا ہے اور وہ یہ خوراک وقت پر دیتا ہے۔ کیا آپ کو کوئی ایسا مضمون، تقریر یا ویڈیو یاد ہے جس کے ذریعے یہوواہ نے آپ کی کسی دُعا کا جواب دیا ہو؟ کیا اِس سے آپ کو یہ یقین نہیں ہو گیا تھا کہ یہوواہ آپ سے بہت پیار کر‌تا ہے اور اچھی طرح سے آپ کی دیکھ‌بھال کر‌تا ہے؟‏

یہوواہ ہماری حفاظت اور مدد کر‌تا ہے۔‏ اُس نے وعدہ کِیا ہے:‏ ”‏مَیں .‏ .‏ .‏ بھٹکے ہوؤں کو واپس لاؤں گا۔ مَیں زخمیوں کی مرہم پٹی کر‌وں گا اور کمزوروں کو تقویت بخشوں گا۔“‏ (‏حِزقیایل 34:‏16‏، نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ یہوواہ اپنے اُن لو‌گو‌ں کو تقویت یعنی طاقت دیتا ہے جو مختلف پریشانیوں کی وجہ سے ہمت ہار جاتے ہیں۔ وہ اپنی زخمی بھیڑوں کی مرہم پٹی کر‌تا ہے یعنی وہ اپنے اُن بندوں کے زخموں کو بھرتا ہے جنہیں شاید اُن کے ہمایمانوں نے ٹھیس پہنچائی ہے۔ وہ اپنے اُن خادموں کو واپس لے آتا ہے جو اُس کی راہوں سے بھٹک گئے ہیں اور شرمندگی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔‏

یہوواہ کھوئے ہوؤں کو ڈھونڈتا ہے۔‏ وہ اپنی بھیڑوں کے بارے میں کہتا ہے:‏ ’‏مَیں اُن کو ہر جگہ سے جہاں وہ تتربتر ہو گئی ہیں چھڑا لاؤں گا۔ مَیں گم‌شُدہ کی تلاش کر‌وں گا۔‘‏ (‏حِزقیایل 34:‏12،‏ 16‏)‏ جب یہوواہ کی کوئی بھیڑ کھو جاتی ہے تو وہ یہ نہیں سوچتا کہ اب وہ کبھی نہیں لو‌ٹے گی۔ وہ اُسے تلاش کر‌تا ہے اور جب وہ مل جاتی ہے تو وہ بہت خوش ہوتا ہے۔ (‏متی 18:‏12-‏14‏)‏ آپ بھی اُس کی بھیڑ ہیں۔ وہ کہتا ہے:‏ ’‏مَیں خود اپنی بھیڑوں کی دیکھ‌بھال کر‌وں گا۔‘‏—‏حِزقیایل 34:‏15‏، اُردو جیو ورشن۔‏

جب یہوواہ کی کوئی بھیڑ کھو جاتی ہے تو وہ یہ نہیں سوچتا کہ اب وہ کبھی نہیں لو‌ٹے گی۔ جب وہ مل جاتی ہے تو وہ بہت خوش ہوتا ہے۔‏

‏”‏ہمارے ایّام کو ویسا ہی کر جیسے قدیم میں تھے“‏

یہوواہ آپ کو کیوں ڈھونڈ رہا ہے اور وہ آپ کو اپنے پاس واپس کیوں بلا رہا ہے؟ دراصل وہ آپ کو خوش دیکھنا چاہتا ہے۔ اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ اُس کی بھیڑوں پر ”‏برکت کی بارش ہوگی۔“‏ (‏حِزقیایل 34:‏26‏)‏ اور آپ تو دیکھ چُکے ہیں کہ یہوواہ نے اپنا یہ وعدہ کتنی اچھی طرح نبھایا ہے۔‏

ذرا وہ وقت یاد کر‌یں جب آپ نے یہوواہ کے بارے میں سیکھنا شروع کِیا تھا۔ مثال کے طور پر اُس وقت آپ کو کیسا محسوس ہوا جب آپ نے پہلی بار خدا کا نا‌م سنا اور اِنسانوں کے لیے اُس کے مقصد کے بارے میں سیکھا؟ کیا آپ کو یاد ہے کہ جب آپ اپنے ہمایمانوں کے ساتھ مل کر یہوواہ کی عبادت کر‌تے تھے تو آپ کو کتنی خوشی ملتی تھی؟ ذرا سوچیں کہ جب آپ لو‌گو‌ں کو خوش‌خبری سناتے تھے اور وہ بڑی دلچسپی سے سنتے تھے تو آپ کو کتنا اِطمینان اور سکون ملتا تھا۔‏

یہ ساری خوشیاں آپ کو دوبارہ مل سکتی ہیں۔ جب بنی‌اِسرائیل غلامی میں تھے تو اُنہوں نے یہوواہ سے یہ دُعا کی:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ ہم کو اپنی طرف پھیر۔ تو ہم پھریں گے۔ ہمارے ایّام کو ویسا ہی کر جیسے قدیم میں تھے۔“‏ (‏نوحہ 5:‏21‏، کیتھولک ترجمہ‏)‏ یہوواہ نے اُن کی دُعا سنی اور اُنہیں واپس لے آیا تاکہ وہ پھر سے اُس کی خدمت کر‌یں اور خوشی پائیں۔ (‏نحمیاہ 8:‏17‏)‏ یہوواہ چاہتا ہے کہ آپ بھی لو‌ٹ آئیں اور پہلے جیسی خوشیاں پائیں۔‏

شاید آپ کو یہوواہ کی طرف واپسی کا قدم اُٹھانا مشکل لگے۔ لیکن ایسا کر‌نا نا‌ممکن نہیں۔ آئیں، چند ایک مشکلوں پر بات کر‌یں اور دیکھیں کہ آپ اِن پر کیسے قابو پا سکتے ہیں۔‏