مَیں مرنا چاہتا ہوں—کیا پاک کلام خودکُشی کے خیالات کو ذہن سے نکالنے میں میری مدد کر سکتا ہے؟
پاک کلام کا جواب
جی ہاں۔ بائبل اُس خدا کی طرف سے ہے جو ’بےدلوں کو تسلی بخشتا ہے۔‘ (2-کُرنتھیوں 7:6) حالانکہ بائبل ذہنی اور نفسیاتی صحت کے حوالے سے کوئی کتاب نہیں ہے لیکن اِس میں پائے جانے والے مشوروں پر عمل کرنے سے بہت سے لوگوں کو خودکُشی کے خیالات پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔ اِس میں درج مشورے آپ کے بھی کام آ سکتے ہیں۔
کیا بائبل میں ایسے لوگوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو مر جانا چاہتے تھے؟
بائبل کی کون سی آیتیں خودکُشی کے خیالات کو ذہن سے نکالنے میں آپ کی مدد کر سکتی ہیں؟
اگر آپ کا کوئی دوست کہتا ہے کہ ”مَیں مر جانا چاہتا ہوں“ تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟
اگر آپ نے ماضی میں خودکُشی کرنے کی کوشش کی تھی تو اب آپ کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟
پاک کلام میں کون سے عملی مشورے دیے گئے ہیں؟
● اپنے احساسات بتائیں۔
پاک کلام کی تعلیم: ”دوست ہر وقت محبت دِکھاتا ہے اور بھائی مصیبت کے دن کے لئے پیدا ہوا ہے۔“—امثال 17:17۔
مطلب: ہمیں اُس وقت دوسروں کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے جب ہمارے ذہن میں ایسے خیالات آتے ہیں جو ہمیں پریشان کر دیتے ہیں۔
اگر آپ اپنے احساسات کسی کو نہیں بتائیں گے تو یہ ایک ایسا بوجھ بن جائیں گے جسے اُٹھانا آپ کے لیے ناممکن ہو جائے گا۔ لیکن اگر آپ اِن کے بارے میں بات کریں گے تو آپ ہلکا پھلکا محسوس کریں گے اور معاملے کے بارے میں فرق اور مثبت سوچ اپنانے کے قابل ہوں گے۔
یہ کریں: آج ہی کسی سے بات کریں، یا تو اپنے گھر کے کسی فرد سے یا پھر بھروسےمند دوست سے۔ a آپ اپنے احساسات کا اِظہار لکھ کر بھی کر سکتے ہیں۔
● ڈاکٹر سے مدد لیں۔
پاک کلام کی تعلیم: ”تندرست لوگوں کو حکیم کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ بیمار لوگوں کو۔“—متی 9:12۔
مطلب: اگر ہم بیمار ہیں تو ہمیں ڈاکٹر سے مدد حاصل کرنی چاہیے۔
ذہن میں خودکُشی کے خیالات آنا نفسیاتی یا جذباتی بیماری کی علامت ہو سکتے ہیں۔ جس طرح جسمانی صحت خراب ہونے پر ہم ڈاکٹر کے پاس جانے میں شرم محسوس نہیں کرتے اِسی طرح ہمیں ذہنی بیماری کی صورت میں بھی ڈاکٹر کے پاس جانے سے نہیں ہچکچانا چاہیے۔ ذہنی یا نفسیاتی بیماریوں کا علاج ممکن ہے۔
یہ کریں: جتنی جلدی ہو سکے، کسی قابل ڈاکٹر سے رُجوع کریں۔
● یاد رکھیں کہ خدا کو آپ کی فکر ہے۔
پاک کلام کی تعلیم: ”کیا دو پیسے کی پانچ چڑیاں نہیں بکتیں؟ لیکن خدا اُن میں سے ہر ایک کو یاد رکھتا ہے۔ آپ تو بہت سی چڑیوں سے زیادہ اہم ہیں۔ ... اِس لیے فکر مت کریں۔“—لُوقا 12:6، 7۔
مطلب: خدا کی نظر میں آپ بہت قیمتی ہیں۔
شاید آپ کو لگے کہ کسی کو آپ کی پرواہ نہیں۔ لیکن خدا اچھی طرح سمجھتا ہے کہ آپ کس کرب سے گزر رہے ہیں۔ اُسے آپ کی بہت فکر ہے، اُس وقت بھی جب آپ جینے کی خواہش کھو بیٹھتے ہیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”شکستہ روح خدا کی قربانی ہے۔ اَے خدا تُو شکستہ اور خستہ دل کو حقیر نہ جانے گا۔“ (زبور 51:17) خدا کو آپ سے بےحد محبت ہے اور وہ یہ ہرگز نہیں چاہتا کہ آپ اپنی جان لے لیں۔
یہ کریں: بائبل میں درج ایسی آیتوں پر غور کریں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ خدا کو آپ سے بہت محبت ہے۔ مثال کے طور پر ”مینارِنگہبانی،“ جون 2016ء، صفحہ 3-5 میں مضمون ”یہوواہ خدا کو ”آپ کی فکر ہے““ کو دیکھیں۔
● خدا سے دُعا کریں۔
پاک کلام کی تعلیم: ”اپنی ساری پریشانیاں [خدا]پر ڈال دیں کیونکہ اُس کو آپ کی فکر ہے۔“—1-پطرس 5:7۔
مطلب: خدا چاہتا ہے کہ ہم اُس کے سامنے اپنے دل کا بوجھ ہلکا کریں اور اُسے کُھل کر اپنی پریشانیوں کے بارے میں بتائیں۔
خدا آپ کو دلی اِطمینانبخش سکتا ہے اور مشکل صورتحال سے نمٹنے کی طاقت دے سکتا ہے۔ (فِلپّیوں 4:6، 7، 13) یوں وہ اُن تمام لوگوں کو سہارا دیتا ہے جو مدد کے لیے اُسے دل سے پکارتے ہیں۔—زبور 55:22۔
یہ کریں: آج ہی خدا سے دُعا کریں۔ دُعا میں اُس کا نام یہوواہ اِستعمال کریں اور اُسے کُھل کر بتائیں کہ آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں۔ (زبور 83:18) اُس سے اِلتجا کریں کہ وہ ہمت سے کام لیتے رہنے میں آپ کی مدد کرے۔
● اُس اُمید پر سوچ بچار کریں جو پاک کلام میں مستقبل کے بارے میں دی گئی ہے۔
پاک کلام کی تعلیم: ”اُمید ہماری جانوں کے لیے ایک لنگر کی طرح ہے۔ یہ مضبوط اور قابلِبھروسا ہے۔“—عبرانیوں 6:19۔
مطلب: شاید آپ کے جذبات طوفان میں گِھرے ایسے جہاز کی طرح ہوں جو موجوں سے ہچکولے کھاتا ہے۔ لیکن بائبل میں بیان کی گئی اُمید آپ کو اپنی جگہ پر قائمودائم رکھے گی۔
یہ اُمید محض خواب نہیں بلکہ اِس کی بنیاد خدا کا یہ وعدہ ہے کہ وہ اُن تمام مسئلوں کو ختم کر دے گا جو تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔—مکاشفہ 21:4۔
یہ کریں: پاک کلام میں پائی جانے والی اِس اُمید کے بارے میں مزید جاننے کے لیے کتاب ”خدا کی طرف سے خوشخبری“ کے سبق نمبر 5 کو پڑھیں۔
● کوئی ایسا کام کریں جس میں آپ کو مزہ آتا ہے۔
پاک کلام کی تعلیم: ”شادمان دل شفا بخشتا ہے۔“—امثال 17:22۔
مطلب: جب ہم کوئی ایسا کام کرتے ہیں جس سے ہمیں خوشی ملتی ہے تو اِس کا ہمارے ذہن اور جذبات پر اچھا اثر پڑ سکتا ہے۔
یہ کریں: کوئی ایسا کام کریں جسے کرنے میں آپ کو مزہ آتا ہے۔ مثال کے طور پر ایسی موسیقی سنیں جس سے آپ کا موڈ اچھا ہو جائے؛ ایسا مواد پڑھیں جس سے آپ کا حوصلہ بڑھے یا اپنا پسندیدہ کام کریں۔ اِس کے علاوہ دوسروں کی مدد کرنے سے بھی آپ کی خوشی بڑھ سکتی ہے پھر چاہے آپ چھوٹے موٹے طریقوں سے ہی ایسا کریں۔—اعمال 20:35۔
● اپنی صحت کا خیال رکھیں۔
پاک کلام کی تعلیم: ”جسمانی تربیت کا ... فائدہ ہے۔“—1-تیمُتھیُس 4:8۔
مطلب: ورزش کرنے، اچھی نیند لینے اور صحتبخش خوراک کھانے سے ہمیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔
یہ کریں: تیز تیز واک کریں۔ اگر آپ 15 منٹ کے لیے بھی ایسا کرتے ہیں تو یہ بہت اچھا ہے۔
● یاد رکھیں کہ وقت کے ساتھ احساسات اور حالات بدل جاتے ہیں۔
پاک کلام کی تعلیم: ”آپ کو نہیں پتہ کہ کل آپ کے ساتھ کیا ہوگا۔“—یعقوب 4:14۔
مطلب: ایسے مسئلے بھی عارضی ہو سکتے ہیں جن کے بارے میں شاید آپ کو لگے کہ اِن کا کوئی حل نہیں ہے۔
بھلے ہی آج آپ کو اپنی صورتحال بہت تاریک نظر آ رہی ہو لیکن اِس میں اُجالے آ سکتے ہیں۔ لہٰذا اِس سے نمٹنے کے طریقے تلاش کریں۔ (2-کُرنتھیوں 4:8) یاد رکھیں کہ آپ جس مشکل صورتحال سے ابھی گزر رہے ہیں، شاید وہ آگے چل کر بدل جائے لیکن اگر آپ خودکُشی کر کے اپنی جان گنوا دیں گے تو یہ واپس نہیں آ سکتی۔
یہ کریں: بائبل میں ایسے لوگوں کے بارے میں پڑھیں جو اپنے حالات سے اِس قدر مایوس ہو گئے تھے کہ وہ مر جانا چاہتے تھے اور دیکھیں کہ وقت آنے پر اُن کے حالات کیسے بہتر ہو گئے۔ اِن میں سے کچھ لوگوں کے حالات تو اِس طرح سے بہتر ہوئے جس کے بارے میں اُنہوں نے سوچا بھی نہیں تھا۔ آئیں، اِن میں سے کچھ لوگوں کی مثالوں پر غور کریں۔
کیا بائبل میں ایسے لوگوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو مر جانا چاہتے تھے؟
جی ہاں۔ اِس میں کچھ ایسے لوگوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جنہوں نے کہا کہ وہ مر جانا چاہتے ہیں۔ لیکن خدا اِن لوگوں پر غصہ نہیں ہوا بلکہ اُس نے اُن کی مدد کی۔ وہ آپ کی بھی مدد کر سکتا ہے۔
ایلیاہ
● وہ کون تھے؟ ایلیاہ خدا کے ایک بہادر نبی تھے۔ لیکن کبھی کبھار وہ اپنے حالات کی وجہ سے ہمت ہار بیٹھے۔ یعقوب 5:17 میں لکھا ہے کہ ”ایلیاہ نبی ہماری طرح اِنسان تھے اور ہمارے جیسے احساسات رکھتے تھے۔“
● وہ کیوں مر جانا چاہتے تھے؟ ایلیاہ کی زندگی میں ایک ایسا وقت آیا جب وہ بہت خوفزدہ ہو گئے، تنہا محسوس کرنے لگے اور اُنہیں لگا کہ وہ کسی کام کے نہیں رہے۔ اِس لیے اُنہوں نے خدا سے اِلتجا کی: ”اَے [یہوواہ] میری جان کو لے لے۔“—1-سلاطین 19:4۔
● وہ اپنی پریشانی سے نمٹنے کے قابل کیسے ہوئے؟ ایلیاہ نے اپنا دل یہوواہ کے سامنے اُنڈیل دیا۔ اِس پر خدا نے اُن کا حوصلہ کیسے بڑھایا؟ اُس نے ایلیاہ پر ظاہر کِیا کہ اُسے اُن کی بڑی فکر ہے۔اُس نے اُن کے سامنے اپنی طاقت کا بھی مظاہرہ کِیا۔ اِس کے علاوہ اُس نے ایلیاہ کو یقین دِلایا کہ وہ اُس کے کتنے کام کے ہیں۔ اُس نے اُنہیں ایک ہمدرد اور قابل دوست کا ساتھ بھی بخشا۔
◂ ایلیاہ کے بارے میں پڑھیں: 1-سلاطین 19:2-18۔
ایوب
● وہ کون تھے؟ ایوب ایک امیر آدمی تھے جن کا بہت بڑا گھرانہ تھا۔ وہ دلوجان سے سچے خدا کی عبادت کرتے تھے۔
● وہ کیوں مر جانا چاہتے تھے؟ ایوب کی زندگی میں اچانک مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ اُن کا سارا مالواسباب لٹ گیا، اُن کے سارے بچے ایک آفت میں مارے گئے اور وہ بہت ہی دردناک بیماری میں مبتلا ہو گئے۔ اِتنا ہی نہیں، اُن پر تو یہ اِلزامات بھی لگائے گئے کہ وہ اپنی مصیبتوں کے خود ذمےدار ہیں۔ اِس کربناک صورتحال سے گزرتے ہوئے ایوب نے کہا: ”مجھے اپنی جان سے نفرت ہے۔ مَیں ... زندہ رہنا نہیں چاہتا۔“—ایوب 7:16۔
● وہ اپنی پریشانی سے نمٹنے کے قابل کیسے ہوئے؟ ایوب نے خدا سے دُعا کی اور دوسروں کو بھی اپنے احساسات بتائے۔ (ایوب 10:1-3) اِس کے علاوہ اُنہیں اپنے ایک شفیق اور ہمدرد دوست اِلیہو کی طرف سے حوصلہ ملا جس نے صورتحال کو فرق زاویے سے دیکھنے میں اُن کی مدد کی۔ سب سے بڑھ کر ایوب نے خدا کی طرف سے ملنے والی اِصلاح اور مدد کو خوشی سے قبول کِیا۔
◂ ایوب کے بارے میں پڑھیں: ایوب 1:1-3، 13-22؛ 2:7؛ 3:1-13؛ 36:1-7؛ 38:1-3؛ 42:1، 2، 10-13۔
موسیٰ
● وہ کون تھے؟ موسیٰ بنیاِسرائیل کے رہنما تھے اور خدا کے ایک وفادار نبی تھے۔
● وہ کیوں مر جانا چاہتے تھے؟ موسیٰ کے کندھوں پر ذمےداریوں کا بھاری بوجھ تھا؛ اُنہیں مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا اور وہ اپنی صورتحال سے بہت تھک گئے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے گڑگڑا کر خدا سے کہا: ”تُو ... ابھی مجھے مار دے۔“—گنتی 11:11، 15، اُردو جیو ورشن۔
● وہ اپنی پریشانی سے نمٹنے کے قابل کیسے ہوئے؟ موسیٰ نے کُھل کر خدا کو اپنے احساسات بتائے۔ خدا نے موسیٰ کی پریشانی اور دباؤ کو کم کرنے کے لیے اُن کی کچھ ذمےداریوں کو گھٹا دیا۔
◂ موسیٰ کے بارے میں پڑھیں: گنتی 11:4-6، 10-17۔
a اگر آپ کے ذہن میں خودکُشی کے خیالات بہت بڑھ جاتے ہیں اور آپ کا کوئی ایسا عزیز بھی آپ کے پاس نہیں ہے جس سے آپ بات کر سکیں تو مدد حاصل کرنے کے لیے ایمرجنسی نمبر ملائیں۔