پاک کلام میں غیرزبانیں بولنے کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟
پاک کلام کا جواب
’غیرزبانیں بولنا‘ اُس صلاحیت کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو پہلی صدی کے کچھ مسیحیوں کو معجزانہ طور پر دی گئی تھی۔ (اعمال 10:46، اُردو جیو ورشن) اِس صلاحیت کی وجہ سے وہ کوئی ایسی زبان بول سکتے تھے جو اُنہوں نے کہیں سے سیکھی نہیں تھی۔ جب کوئی مقرر غیرزبان بولتا تھا تو یہ زبان بولنے والے لوگ اُس کی بات آسانی سے سمجھ سکتے تھے۔ (اعمال 2:4-8) غیرزبانیں بولنا خدا کی ایک نعمت تھی جو اُس نے پاک روح کے ذریعے پہلی صدی عیسوی کے کچھ مسیحیوں کو دی تھی۔—عبرانیوں 2:4؛ 1-کُرنتھیوں 12:4، 30۔
غیرزبانیں بولنے کا آغاز کب اور کہاں ہوا؟
غیرزبانیں بولنے کا معجزہ پہلی بار 33ء میں یہودیوں کی عیدِپنتِکُست کی صبح یروشلیم میں ہوا۔ اُس دن تقریباً 120 شاگرد جمع تھے اور ”وہ سب پاک روح سے معمور ہو گئے اور فرق فرق زبانیں بولنے لگے۔“ (اعمال 1:15؛ 2:1-4) یروشلیم میں ”زمین کے کونے کونے سے ... بہت سے لوگ جمع“ تھے اور وہ اپنی اپنی زبان میں خدا کا پیغام سُن رہے تھے ”کیونکہ شاگرد اُن سب کی زبانیں بول رہے تھے۔“—اعمال 2:5، 6۔
غیرزبانیں بولنے کا مقصد کیا تھا؟
یہ ظاہر کرنا کہ خدا مسیحیوں کے ساتھ تھا۔ قدیم زمانے میں خدا نے اپنے وفادار بندوں جیسے کہ موسیٰ کو معجزے کرنے کی صلاحیت دی تاکہ یہ ثابت ہو جائے کہ وہ اُن کے ساتھ ہے۔ (خروج 4:1-9، 29-31؛ گنتی 17:10) اِسی طرح غیرزبانیں بولنے کی نعمت سے ظاہر ہوا کہ خدا نئی نئی قائم ہوئی مسیحی کلیسیا کے ساتھ ہے۔ پولُس رسول نے لکھا: ”غیرزبان بولنے کی نعمت غیرایمان والوں کے لیے ایک نشانی ہے، ایمان والوں کے لیے نہیں۔“—1-کُرنتھیوں 14:22۔
. مسیحیوں کو اچھی طرح گواہی دینے کے قابل بنانا۔ جن لوگوں نے عیدِپنتِکُست پر یسوع کے شاگردوں کا پیغام سنا، اُنہوں نے کہا: ”ہم اپنی اپنی زبان میں خدا کے شاندار کاموں کے بارے میں سُن رہے ہیں۔“ (اعمال 2:11) لہٰذا غیرزبانیں بولنے کی اِس صلاحیت کا ایک اَور اہم مقصد یہ تھا کہ مسیحی یسوع مسیح کے حکم کے مطابق ”اچھی طرح سے گواہی دینے“ اور ”سب قوموں کے لوگوں کو شاگرد“ بنانے کے قابل ہو جائیں۔ (اعمال 10:42؛ متی 28:19) جن لوگوں نے غیرزبانیں بولنے کے اِس معجزے کو دیکھا اور خدا کے پیغام کو سنا، اُن میں سے تقریباً 3000 لوگ اُسی دن شاگرد بن گئے۔—اعمال 2:41۔
کیا غیرزبانیں ہمیشہ بولی جانی تھیں؟
نہیں۔ پاک روح کے ذریعے ملنے والی نعمتیں جن میں غیرزبانیں بولنے کی نعمت بھی شامل تھی، کچھ عرصے کے لیے تھیں۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ”نبوّت کرنے کی نعمت [اور] فرق فرق زبانیں بولنے کی نعمت“ ختم ہو جانی تھی۔—1-کُرنتھیوں 13:8۔
غیرزبانیں بولنے کی نعمت کب ختم ہوئی؟
پاک روح کے ذریعے ملنے والی نعمتیں عموماً رسولوں کی موجودگی میں دوسرے مسیحیوں کو ملیں۔ ایسا اکثر اُس وقت ہوا جب رسولوں نے اُن مسیحیوں پر ہاتھ رکھے۔ (اعمال 8:18؛ 10:44-46) ایسا لگتا ہے کہ جن مسیحیوں کو رسولوں کے ذریعے پاک روح کی نعمتیں ملیں، اُنہوں نے اِنہیں دوسرے لوگوں کو نہیں دیا۔ (اعمال 8:5-7، 14-17) اِس بات کو سمجھنے کے لیے ایک مثال پر غور کریں۔ ایک سرکاری افسر کسی شخص کو گاڑی چلانے کے لیے لائسنس جاری کر سکتا ہے لیکن اُس شخص کو قانونی طور پر یہ اِختیار نہیں ہوتا کہ وہ کسی اَور کو لائسنس جاری کرے۔ ایسا لگتا ہے کہ غیرزبانیں بولنے کی نعمت رسولوں اور اُن لوگوں کی موت کے بعد ختم ہو گئی جنہیں رسولوں کے ذریعے یہ نعمت بخشی گئی تھی۔
کیا آج بھی غیرزبانیں پاک روح کے ذریعے بولی جاتی ہیں؟
لگتا ہے کہ غیرزبانیں بولنے کی نعمت تقریباً پہلی صدی عیسوی کے آخر پر ختم ہو گئی تھی۔ آج کوئی بھی شخص یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ وہ خدا کی طاقت سے غیرزبانیں بولتا ہے۔
سچے مسیحیوں کی پہچان کس بات سے ہوتی ہے؟
یسوع مسیح نے کہا کہ اُن کے شاگرد اپنی بےلوث محبت کی وجہ سے پہچانے جائیں گے۔ (یوحنا 13:34، 35) پولُس رسول نے بھی کہا کہ محبت سچے مسیحیوں کی ایسی پہچان ہوگی جو کبھی ختم نہیں ہوگی۔ (1-کُرنتھیوں 13:1، 8) اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ خدا کی روح مسیحیوں میں ایسی خوبیاں پیدا کرے گی جنہیں ”روح کا پھل“ کہا گیا ہے۔ اِن خوبیوں میں سب سے پہلی خوبی محبت ہے۔—گلتیوں 5:22، 23۔