کیا ایک مسیحی اپنا علاج کرا سکتا ہے؟
پاک کلام کا جواب
جی۔ جب یسوع مسیح نے کہا کہ ”تندرست لوگوں کو حکیم کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ بیمار لوگوں کو“ تو اُنہوں نے اِس بات کا اِشارہ دیا کہ اُن کے پیروکار علاج کرا سکتے ہیں۔ (متی 9:12) اگرچہ پاک کلام کوئی میڈیکل کی کتاب نہیں ہے مگر اِس میں اِس حوالے سے اُن لوگوں کے لیے اصول دیے گئے ہیں جو خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔
خود سے یہ سوال پوچھیں:
1. کیا مَیں علاج کے اُس طریقے کو سمجھتا ہوں جو مجھے بتایا گیا ہے؟ پاک کلام میں ہمیں مشورہ دیا گیا ہے کہ ہم ”ہر بات کا یقین“ کرنے کی بجائے قابلِبھروسا معلومات تلاش کریں۔—امثال 14:15۔
2. کیا مجھے ایک دو اَور ڈاکٹروں سے بھی مشورہ کرنا چاہیے؟ فرق فرق ”صلاحکاروں“ کے مشوروں سے بہت فائدہ ہوتا ہے، خاص طور پر اُس وقت جب آپ کی بیماری سنگین ہو۔—امثال 15:22۔
3. کیا علاج میں کچھ ایسا شامل ہوگا جس سے پاک کلام کا یہ حکم ٹوٹے کہ ”خون سے گریز کریں“؟—اعمال 15:20۔
4. کیا بیماری کا پتہ لگانے یا علاج کرنے کے لیے جادوٹونا کِیا جائے گا؟ پاک کلام میں ’جادوٹونے‘ سے سختی سے منع کِیا گیا ہے۔ (گلتیوں 5:19-21) یہ جاننے کے لیے کہ جادوٹونا کِیا جائے گا یا نہیں، اِن سوالوں پر غور کریں:
کیا علاج کرنے والا شخص جادوٹونا کرتا ہے؟
کیا علاج اِس عقیدے کی بنیاد پر کِیا جائے گا کہ بیماری کی وجہ یہ ہے کہ دیوتا ناراض ہو گئے ہیں یا کسی نے جادو یا تعویذ گنڈا کِیا ہے؟
کیا دوائی کو بنانے یا اِستعمال کرنے میں قربانیاں یا چڑھاوے چڑھانا، صدقہ دینا، منتر پڑھنا یا جادوٹونے سے تعلق رکھنے والی کوئی رسم یا چیز شامل ہوگی؟
5. کیا مَیں اپنی صحت کے حوالے سے حد سے زیادہ پریشان ہو رہا ہوں؟ پاک کلام میں نصیحت کی گئی ہے کہ ”آپ کی سمجھداری سب لوگوں کو دِکھائی دے۔“ (فِلپّیوں 4:5) سمجھداری سے کام لینے سے آپ ’زیادہ اہم باتوں‘ پر توجہ دے پائیں گے جیسے کہ خدا کی خدمت کرنا۔—فِلپّیوں 1:10؛ متی 5:3۔