پاک کلام سے ایسٹر کے حوالے سے کیا پتہ چلتا ہے؟
پاک کلام کا جواب
ایسٹر کا تہوار بائبل پر مبنی نہیں ہے۔ اگر ہم تاریخ کا جائزہ لیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ دراصل ایسٹر کی بنیاد باروری (اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت) سے جُڑی رسمیں اور روایتیں ہیں۔ ذرا غور کریں کہ ایسٹر اور اِس سے جُڑی رسمیں کہاں سے آئیں۔
نام: ”اِنسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا“ میں بتایا گیا ہے کہ ”اِس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ انگریزی لفظ ایسٹر کہاں سے آیا ہے۔ اینگلو سیکسن قوم (یورپ کی ایک قدیم قوم) کے مذہبی پیشوا ونرایبل بیڈ نے آٹھویں صدی عیسوی میں اپنی قوم کی موسمِبہار کی دیوی اوسٹرا کے نام سے لفظ ایسٹر نکالا۔“ کئی دوسری کتابوں میں ایسٹر کو فینیکی قوم کی دیوی عستارات سے جوڑا گیا ہے جو کہ باروری کی دیوی تھی۔ بابلیوں کی بھی ایسی ہی ایک دیوی تھی جس کا نام عشتار تھا۔
خرگوش: خرگوش کو اولاد پیدا کرنے کی علامت سمجھا جاتا ہے اور اِس کا تعلق ”قدیم یورپ اور مشرقِوسطیٰ کی بُتپرست قوموں کے اُن تہواروں سے ہے جو موسمِبہار میں منائے جاتے تھے۔“—اِنسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا۔
. انڈے: ایسٹر کے موقعے پر رنگبرنگے انڈے چھپا کر اِنہیں ڈھونڈا جاتا ہے اور خیال کِیا جاتا ہے کہ اِنہیں خرگوش لے کر آتا ہے۔ایک لغت کے مطابق یہ عمل ”محض بچوں کا کھیل نہیں ہے بلکہ باروری کی ایک رسم کی علامت ہے۔“ (فنک اینڈ ویگنلز سٹینڈرڈ ڈکشنری آف فوکلور، میتھالوجی اینڈ لیجنڈ) کچھ ثقافتوں میں لوگوں کا ماننا ہے کہ ایسٹر کے انڈے ”جادوئی طور پر خوشی، خوشحالی، تندرستی اور تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔“—اِنسائیکلوپیڈیا ”روایتی تہوار“ (انگریزی میں دستیاب)۔
ایسٹر کے نئے کپڑے: ایک کتاب میں جو توہمپرستی کے بارے میں ہے، بتایا گیا ہے کہ ”اگر کوئی شخص نئے کپڑوں کی بجائے پُرانے کپڑے پہن کر شمالی یورپ کے باشندوں کی موسمِبہار کی دیوی کا خیرمقدم کرتا تھا تو اِسے توہینآمیز سمجھا جاتا تھا اور یہ خیال کِیا جاتا تھا کہ اِس کی وجہ سے کچھ بُرا ہو سکتا ہے۔“—دی جائنٹ بُک آف سوپرسٹیشنز۔
صبح سویرے کی عبادتیں: اِن کا تعلق اُن رسموں سے ہے جو سورج کی پوجا کرنے والے قدیم لوگ کرتے تھے۔ ”یہ رسمیں موسمِبہار میں سورج اور اِس کی عظیم طاقت کا خیرمقدم کرنے کے لیے اُس وقت کی جاتی تھیں جب دن اور رات برابر ہوتے تھے تاکہ یہ تمام بڑھنے والی چیزوں کو نئی زندگی دے۔“—سیلیبریشنز—دی کمپلیٹ بُک آف امریکن ہالیڈیز۔
کتاب ”دی امریکن بُک آف ڈیز“ میں ایسٹر کے آغاز کے متعلق بڑے واضح طور پر بتایا گیا ہے۔ اِس میں لکھا ہے: ”اِس میں کوئی شک نہیں کہ چرچ نے اپنے اِبتدائی دنوں میں بُتپرستوں کے قدیم رسمورواج کو اپنا کر اِنہیں مسیحی شکل دے دی۔“
پاک کلام میں ایسی رسموں اور روایتوں کے ذریعے خدا کی عبادت کرنے سے منع کِیا گیا ہے جو خدا کو پسند نہیں ہیں۔ (مرقس 7:6-8) پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”یہوواہ نے کہا کہ ”... اُن میں سے نکل آؤ اور الگ ہو جاؤ اور ناپاک چیز کو مت چُھوؤ۔““ (2-کُرنتھیوں 6:17) ایسٹر بُتپرستوں کا تہوار ہے اور وہ لوگ اِسے نہیں مناتے جو خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔