مواد فوراً دِکھائیں

کیا زمین تباہ ہو جائے گی؟‏

کیا زمین تباہ ہو جائے گی؟‏

پاک کلام کا جواب

 جی نہیں۔ زمین کبھی تباہ نہیں ہوگی۔ یہ نہ تو جل کر راکھ ہوگی اور نہ ہی کوئی اَور سیارہ اِس کی جگہ لے گا۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ خدا نے زمین کو اِس لیے بنایا ہے تاکہ اِس پر اِنسان ہمیشہ تک رہیں۔‏

  •   ”‏صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔“‏—‏زبور 37:‏29‏۔‏

  •   ”‏[‏خدا]‏نے زمین کو اُس کی بنیادوں پر قائم کِیا، جو اپنے مقام سے کبھی ہٹائی نہیں جا سکتی۔“‏—‏زبور 104:‏5‏، نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

  •   ”‏زمین ہمیشہ قائم رہتی ہے۔“‏—‏واعظ 1:‏4‏۔‏

  •   ”‏اُسی نے زمین بنائی اور تیار کی۔ اُسی نے اُسے قائم کِیا۔ اُس نے اُسے عبث [‏یعنی بے‌فائدہ]‏ پیدا نہیں کِیا بلکہ اُس کو آبادی کے لئے آراستہ کِیا۔“‏—‏یسعیاہ 45:‏18‏۔‏

کیا اِنسان زمین کو مکمل طور پر تباہ کر دیں گے؟‏

 خدا اِنسانوں کو یہ اِجازت نہیں دے گا کہ وہ آلودگی، جنگوں یا کسی اَور ذریعے سے زمین کو مکمل طور پر تباہ کر دیں۔ اِس کی بجائے وہ اُن لوگوں کو تباہ کر دے گا ”‏جو زمین کو تباہ کر رہے ہیں۔“‏ (‏مکاشفہ 11:‏18‏)‏ وہ ایسا کیسے کرے گا؟‏

 خدا اِنسانی حکومتوں کو ختم کر دے گا جو کہ زمین کی حفاظت نہیں کر پائیں۔ وہ اِن حکومتوں کی جگہ ایک آسمانی بادشاہت قائم کرے گا۔ (‏دانی‌ایل 2:‏44؛‏ متی 6:‏9، 10‏)‏ اِس بادشاہت کے بادشاہ یسوع مسیح ہوں گے۔ (‏یسعیاہ 9:‏6، 7‏)‏ جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو ایک موقعے پر اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ اُنہیں قدرتی طاقتوں پر اِختیار حاصل ہے۔ (‏مرقس 4:‏35-‏41‏)‏ جب یسوع مسیح زمین پر حکمرانی کرنا شروع کریں گے تو وہ زمین اور اِس پر موجود تمام قدرتی طاقتوں پر اپنے اِختیار کو مکمل طور پر اِستعمال کریں گے۔ وہ زمین پر سب کچھ ویسا ہی کر دیں گے جیسا باغِ عدن میں تھا۔—‏متی 19:‏28؛‏ لُوقا 23:‏43‏۔

کیا پاک کلام میں یہ نہیں بتایا گیا کہ زمین جل جائے گی؟‏

 نہیں۔ پاک کلام میں یہ تعلیم نہیں دی گئی۔ کئی لوگ اِس غلط فہمی کا شکار اِس لیے ہیں کیونکہ وہ 2-‏پطرس 3:‏7 کو صحیح طرح سمجھ نہیں پاتے جہاں لکھا ہے:‏ ”‏موجودہ آسمان اور زمین .‏.‏.‏ آگ کے لیے رکھے گئے ہیں۔“‏ اِس آیت کے صحیح مطلب کو سمجھنے کے لیے دو باتوں پر غور کریں۔‏

  1.   پاک کلام میں اِصطلا‌حیں ”‏آسمان،“‏ ”‏زمین“‏ اور”‏آگ“‏ ایک سے زیادہ چیزوں کی طرف اِشارہ کرتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر زبور 33:‏8 میں لکھا ہے:‏ ”‏ساری زمین [‏یہوواہ]‏ سے ڈرے۔“‏ اِس آیت میں اِصطلا‌ح زمین اِنسانوں کی طرف اِشارہ کرتی ہے۔‏

  2.   دوسرا پطرس 3:‏7 کے سیاق وسباق سے پتہ چلتا ہے کہ اِس آیت میں اِصطلا‌حوں آسمان، زمین اور آگ کا کیا مطلب ہے۔‏ 5 اور 6 آیتوں میں کچھ چیزوں کا موازنہ نوح نبی کے زمانے میں ہونے والے واقعات سے کِیا گیا ہے۔ نوح کے زمانے میں دُنیا کو تو تباہ کِیا گیا تھا لیکن زمین کو تباہ نہیں کِیا گیا۔ سیلاب سے ”‏زمین“‏ یعنی بُرے لوگ تباہ ہوئے تھے۔ (‏پیدایش 6:‏11‏)‏ اِس سیلاب نے ایک لحاظ سے ”‏آسمان“‏ کو بھی تباہ کِیا تھا یعنی اُن لوگوں کو جو دوسرے اِنسانوں پر حکومت جتا رہے تھے۔ لہٰذا بُرے لوگ تباہ ہوئے تھے نہ کہ زمین۔ نوح اور اُن کا خاندان دُنیا کی تباہی سے بچ گیا اور اِس زمین پر آباد ہو گیا۔—‏پیدایش 8:‏15-‏18‏۔‏

 دوسرا پطرس 3:‏7 میں جس ”‏آگ“‏ کا ذکر کِیا گیا ہے، وہ زمین کو نہیں بلکہ بُرے لوگوں کو ختم کرے گی، بالکل اُسی طرح جس طرح نوح کے زمانے میں سیلاب نے زمین کو نہیں بلکہ بُرے لوگوں کو ختم کِیا تھا۔ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ”‏نئے آسمان اور نئی زمین“‏ کو قائم کرے گا ”‏جہاں نیکی کا راج ہوگا۔“‏ (‏2-‏پطرس 3:‏13‏)‏ ”‏نئے آسمان“‏ سے مُراد ہے نئی حکومت یعنی خدا کی بادشاہت جو ”‏نئی زمین“‏ یعنی ایک نئے اِنسانی معاشرے پر حکومت کرے گی۔ جب خدا کی بادشاہت زمین پر حکمرانی کرے گی تو پوری زمین فردوس بن جائے گی جہاں سب لوگ امن اور سکون سے رہیں گے۔—‏مکاشفہ 21:‏1-‏4‏۔‏