ہم ہمیشہ تک زندہ کیسے رہ سکتے ہیں؟
پاک کلام کا جواب
پاک کلام میں وعدہ کِیا گیا ہے کہ ”جو خدا کی مرضی پر عمل کرتا ہے، وہ ہمیشہ رہے گا۔“ (1-یوحنا 2:17) لیکن خدا کی مرضی کیا ہے؟
خدا اور یسوع مسیح کے بارے میں سیکھیں۔ یسوع مسیح نے خدا سے دُعا کرتے ہوئے کہا: ”ہمیشہ کی زندگی صرف وہ لوگ پائیں گے جو تجھے یعنی واحد اور سچے خدا کو اور یسوع مسیح کو قریب سے جانیں گے جسے تُو نے بھیجا ہے۔“ (یوحنا 17:3) خدا اور یسوع مسیح کو ’قریب سے جاننے‘ میں کیا کچھ شامل ہے؟ ہم پاک کلام کا مطالعہ کرنے اور اِس میں لکھی باتوں پر عمل کرنے سے خدا اور یسوع مسیح کو قریب سے جان سکتے ہیں۔ a پاک کلام سے ہمیں یہوواہ خدا کی سوچ پتہ چلتی ہے جس نے ہمیں بنایا ہے اور ہمیں زندگی دی ہے۔ (اعمال 17:24، 25) پاک کلام سے ہمیں یسوع مسیح کے بارے میں بھی پتہ چلتا ہے جنہوں نے ”ہمیشہ کی زندگی کی باتیں“ سکھائیں۔—یوحنا 6:67-69۔
یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان ظاہر کریں۔ یسوع مسیح زمین پر ’اِس لیے آئے کہ خدمت کریں اور بہت سے لوگوں کے لیے اپنی جان فدیے کے طور پر دیں۔‘ (متی 20:28) یسوع مسیح کے ”فدیے“ سے اِنسانوں کے لیے زمین پر فردوس میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی راہ کُھل گئی۔ b (زبور 37:29) یسوع مسیح نے کہا: ”خدا کو دُنیا سے اِتنی محبت ہے کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا دے دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان ظاہر کرے، وہ ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (یوحنا 3:16) غور کریں کہ صرف یسوع پر ایمان لانا کافی نہیں ہے بلکہ ہمیں اُن پر ”ایمان ظاہر“ بھی کرنا ہوگا۔ اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں اُن کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنی ہوگی اور خدا کی مرضی پر چلنا ہوگا۔—متی 7:21؛ یعقوب 2:17۔
خدا کے ساتھ مضبوط دوستی قائم کریں۔ خدا چاہتا ہے کہ ہم اُس کے قریب جائیں اور اُس کے دوست بنیں۔ (یعقوب 2:23؛ 4:8) خدا ہمیشہ تک رہے گا۔ اور وہ چاہتا ہے کہ اُس کے دوست بھی ہمیشہ زندہ رہیں۔ اپنے کلام کے ذریعے خدا نے یہ واضح کِیا ہے کہ اُس کی خواہش ہے کہ اُس کو ”ڈھونڈنے والے لوگ ... ہمیشہ تک زندہ“ رہیں۔—زبور 22:26، ترجمہ نئی دُنیا۔
ہمیشہ زندہ رہنے کے بارے میں غلط نظریات
غلط نظریہ: اِنسانوں کی کوششوں کی وجہ سے ہمیشہ کی زندگی ممکن ہوگی۔
حقیقت: یہ سچ ہے کہ طب کے میدان میں ہونے والی کچھ دریافتوں سے اِنسانوں کو یہ اُمید ملتی ہے کہ وہ زیادہ عرصے تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ لیکن ایسی کوششوں سے ہمیشہ کی زندگی نہیں ملے گی۔ صرف خدا ہی ہمیں ہمیشہ کی زندگی دے سکتا ہے کیونکہ صرف وہی ”زندگی کا چشمہ“ ہے۔ (زبور 36:9) خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ ”وہ موت کو ہمیشہ کے لئے نابود کرے گا“ اور اُن لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی عطا کرے گا جو اُس کے وفادار رہتے ہیں۔—یسعیاہ 25:8؛ 1-یوحنا 2:25۔
غلط نظریہ: صرف کچھ نسلوں کے لوگ ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔
حقیقت: پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”خدا تعصب نہیں کرتا بلکہ وہ ہر قوم سے اُن لوگوں کو قبول کرتا ہے جو اُس کا خوف رکھتے اور اچھے کام کرتے ہیں۔“ (اعمال 10:34، 35) لہٰذا جو لوگ خدا کا کہنا مانتے ہیں، وہ ہمیشہ تک زندہ رہ سکتے ہیں پھر چاہے اُن کا تعلق کسی بھی نسل یا ثقافت سے ہو۔
غلط نظریہ: ہمیشہ کی زندگی کا کوئی مزہ نہیں ہوگا۔
حقیقت: ہمیشہ کی زندگی کا وعدہ خدا کی طرف سے ہے جو ہم سے پیار کرتا ہے اور ہمیں خوش دیکھنا چاہتا ہے۔ (یعقوب 1:17؛ 1-یوحنا 4:8) وہ جانتا ہے کہ ہم اُسی صورت میں خوش رہ سکتے ہیں اگر ہمارے پاس بامقصد کام ہو۔ (واعظ 3:12) خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ جو لوگ زمین پر ہمیشہ زندہ رہیں گے، وہ ایسے کام کریں گے جن سے اُنہیں خوشی اور اِطمینان ملے گا اور اُنہیں اور اُن کے عزیزوں کو فائدہ ہوگا۔—یسعیاہ 65:22، 23۔
اِس کے علاوہ جو لوگ ہمیشہ تک زندہ رہیں گے، وہ اپنے خالق اور اُس کی بنائی ہوئی چیزوں کے بارے میں نئی نئی باتیں سیکھتے رہیں گے۔ خدا نے اِنسانوں کے دل میں یہ خواہش ڈالی ہے کہ وہ ہمیشہ تک زندہ رہیں اور اُس کے بارے میں سیکھتے رہیں حالانکہ وہ ’اُس کام کو جو خدا شروع سے آخر تک کرتا ہے دریافت نہیں کر سکتے۔‘ (واعظ 3:11) لہٰذا جو لوگ ہمیشہ تک زندہ رہیں گے، وہ نئی نئی باتیں سیکھتے رہیں گے اور دلچسپ کام کرتے رہیں گے۔
a یہوواہ کے گواہ لوگوں کو مُفت بائبل کورس کراتے ہیں۔ اِس بارے میں مزید جاننے کے لیے ویڈیو ”ہم بائبل کورس کیسے کراتے ہیں؟“ کو دیکھیں۔
b مضمون ”یسوع مسیح اِنسانوں کو نجات کیسے دِلاتے ہیں؟“ کو دیکھیں۔