ہیلووین کی شروعات کیسے ہوئی؟
پاک کلام کا جواب
ہیلووین ایک ایسا تہوار ہے جسے ہر سال 31 اکتوبر کو بہت سے لوگ مناتے ہیں اور پاک کلام میں اِس تہوار کا ذکر نہیں کِیا گیا۔ لیکن اِس کی شروعات اور رسومات پاک کلام کی تعلیمات کے خلاف ہیں۔
اِس مضمون میں
ہیلووین کی تاریخ اور رسومات
سمہائن: ایک اِنسائیکلوپیڈیا کے مطابق ہیلووین کی شروعات ”قدیم بُتپرست تہوار سے ہوئی ہے جسے 2000 سال پہلے کلٹی قبیلے کے لوگ منایا کرتے تھے۔ اِس قبیلے کے لوگوں کا ماننا تھا کہ اِس موقعے پر مُردوں کی روحیں زندہ لوگوں کے بیچ پھرتی ہیں۔ اور سمہائن کے دوران زندہ لوگ مُردوں سے مل سکتے ہیں۔“ (دی ورلڈ بُک اِنسائیکلوپیڈیا) دیکھیں ” اِسے ہیلووین کیوں کہا جاتا ہے؟“
ہیلووین کے لباس، چاکلیٹیں، ٹافیاں اور شرارتیں: ایک کتاب کے مطابق کلٹی قبیلے کے کچھ لوگ ڈراؤنے کپڑے پہنتے تھے تاکہ بھٹکتی ہوئی روحیں ”اُنہیں اپنا ساتھی سمجھیں“ اور کوئی نقصان نہ پہنچائیں۔ اِن میں سے بعض لوگ بدروحوں کو خوش کرنے کے لیے اُن کے حضور میٹھی چیزیں چڑھاتے تھے۔ a
قدیم یورپ میں کیتھولک چرچ نے اِس بُتپرست تہوار کو اپنا لیا۔ وہ اپنے پیروکاروں کو ہیلووین کے لباس پہنا کر گھر گھر بھیجتے تھے تاکہ وہ لوگوں سے چھوٹے موٹے تحفے بٹور سکیں۔
بھوت، ویئر ولووز، ویمپائر (مُردے جو اِنسانوں کا خون پیتے ہیں)، چڑیلیں اور زومبی (جادو سے زندہ کی گئی لاشیں): شروع سے ہی اِن چیزوں کا تعلق شیاطین سے ہے۔ ہیلووین کے بارے میں ایک کتاب میں اِنہیں ”جادوئی طاقتیں رکھنے والی بلائیں“ کہا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ اِن مخلوقات کا ”موت، مُردوں یا موت کے ڈر سے گہرا تعلق ہے۔“—کتاب ”ہیلووین ٹریویا۔“
ہیلووین پر اِستعمال ہونے والے کدو یا لالٹینیں: قدیم برطانیہ میں کچھ لوگ ”گھر گھر جا کر لوگوں سے کھانا مانگتے تھے اور بدلے میں اُن کے فوت ہوئے عزیزوں کے لیے دُعائیں کرتے تھے۔ اُن کے ہاتھوں میں شلجم ہوتی تھی جسے اُنہوں نے اندر سے خالی کر کے ایک لالٹین بنائی ہوتی تھی۔ اِس لالٹین سے نکلنے والی روشنی اِس بات کا اِشارہ ہوتی تھی کہ کسی مُردے کی روح دوزخ میں قید ہے۔“ (ہیلووین—فرام پیگن ریچوئیل ٹو پارٹی نائٹ) کچھ تاریخدان مانتے ہیں کہ یہ لالٹینیں بدروحوں کو بھگانے کے لیے اِستعمال کی جاتی تھیں۔ 19ویں صدی کے دوران شمالی امریکہ میں لوگ شلجم کی جگہ کدو اِستعمال کرنے لگے کیونکہ یہ بہت زیادہ تعداد میں دستیاب تھے اور ساتھ ہی ساتھ اِنہیں خالی کر کے اِن پر شکل کندہ کرنا کافی آسان ہوتا تھا۔
کیا اِس بات سے کوئی فرق پڑتا ہے کہ ہیلووین کی شروعات بُتپرستوں نے کی تھی؟
جی بالکل پڑتا ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہیلووین تو بس ایک تہوار ہے جسے منانے میں مزہ آتا ہے اور اِس سے کسی کو کوئی نقصان بھی نہیں پہنچتا۔ لیکن اصل میں ہیلووین کی رسومات پاک کلام کی تعلیمات کے خلاف ہیں۔ ہیلووین کی بنیاد مُردوں اور بدروحوں یا جن بھوتوں کے متعلق جھوٹی تعلیمات ہے۔
غور کریں کہ نیچے دی گئی آیتوں کے مطابق ہیلووین کے حوالے سے خدا کے نظریے کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے:
”تُم میں کوئی شخص ایسا نہ پایا جائے جو ... بدروحوں سے واسطہ رکھتا ہو یا مُردوں سے مشورہ کرتا ہو۔“—اِستثنا 18:10-12، نیو اُردو بائبل ورشن۔
مطلب: خدا اِس بات کی اِجازت نہیں دیتا کہ ہم مُردوں سے رابطہ کریں یا اُن سے رابطہ کرنے کی کوشش کا تاثر بھی دیں۔
”مُردے کچھ بھی نہیں جانتے۔“—واعظ 9:5۔
مطلب: چونکہ مُردوں کو اپنے اِردگِرد ہونے والی کسی چیز کا پتہ نہیں چلتا اِس لیے وہ کسی سے رابطہ بھی نہیں کر سکتے۔
”شیاطین کی رفاقت میں شریک [نہ] ہوں۔ آپ خداوند کے پیالے اور ساتھ ہی شیاطین کے پیالے سے نہیں پی سکتے۔“—1-کُرنتھیوں 10:20، 21، اُردو جیو ورشن۔
مطلب: جو لوگ خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں، اُنہیں ہر لحاظ سے شیاطین یعنی بدروحوں سے دُور رہنا چاہیے۔
’ڈٹ کر اِبلیس کی چالوں کا مقابلہ کریں کیونکہ ہم بُرے فرشتوں سے جنگ کر رہے ہیں۔‘—اِفسیوں 6:11، 12۔
مطلب: مسیحیوں کو بُرے فرشتوں (جنہیں بدروحیں بھی کہا جاتا ہے) کا مقابلہ کرنا چاہیے نہ کہ اُن کے ساتھ جشن منانا چاہیے۔
a کتاب ”ہیلووین—این امریکن ہولیڈے، این امریکن ہسٹری“ کا صفحہ نمبر 4 دیکھیں۔