مواد فوراً دِکھائیں

نوجوانوں کا سوال

بوریت کو کیسے بھگاؤں؟‏

بوریت کو کیسے بھگاؤں؟‏

 کچھ لوگوں کے لیے یہ بات کسی عذاب سے کم نہیں ہوتی کہ وہ بارش میں گھر میں پھنس جائیں اور کہیں آ جا نہ سکیں۔ اِس سلسلے میں رابرٹ نام کا ایک لڑکا کہتا ہے:‏ ”‏جب ایسا ہوتا ہے تو مَیں بس ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھ جاتا ہوں اور مجھے کچھ سمجھ نہیں آتا کہ کیا کروں۔“‏

 کیا آپ کو بھی کبھی ایسا محسوس ہوا ہے؟ اگر ہاں تو یہ مضمون آپ کے بہت کام آ سکتا ہے!‏

 اِن باتوں کو ذہن میں رکھیں

  •   ضروری نہیں کہ ٹیکنالوجی بوریت مٹائے۔‏

     اِنٹرنیٹ پر فرق فرق سائٹس پر جانے سے ٹائم تو پاس ہو سکتا ہے لیکن اِس دوران آپ اپنا دماغ نہیں لڑا رہے ہوتے اور یوں آپ کو اَور بوریت ہونے لگ سکتی ہے۔ 21 سالہ جیرمی کہتے ہیں:‏ ”‏آپ بِنا کچھ سوچے بس سکرین کو ٹکِ ٹکیِ باندھ کر دیکھتے جاتے ہیں۔“‏

     23 سالہ ایلینا بھی جیرمی کی بات سے متفق ہیں۔ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏ٹیکنالوجی سے آپ کچھ زیادہ نہیں کر پاتے۔ یہ آپ کا دھیان اِس بات سے ہٹا دیتی ہے کہ آپ کے اِردگِرد کیا ہو رہا ہے۔ اور پھر جب آپ اپنے موبائل یا ٹیبلٹ کو اِستعمال کرنا بند کرتے ہیں تو آپ کی زندگی پہلے سے بھی زیادہ بور ہو جاتی ہے۔“‏

  •   سوچ سے بہت فرق پڑتا ہے۔‏

     اگر آپ کے پاس کرنے کو بہت سے کام ہیں تو کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ آپ کو بوریت نہیں ہوگی؟ اِس کا زیادہ‌تر اِنحصار اِس بات پر ہے کہ آپ ایک کام کو کیسا خیال کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر 21 سالہ کیرن کی بات پر غور کریں جو کہتی ہیں:‏ ”‏جب مَیں سکول میں پڑھتی تھی تو میرے پاس کرنے کو بہت کچھ ہوتا تھا۔ اِس کے باوجود مَیں بور ہو جاتی تھی۔ دراصل آپ جو کام کرتے ہیں، اُس میں آپ کو اپنا دل لگانے کی ضرورت ہے تاکہ آپ بور نہ ہو جائیں۔“‏

 کیا آپ کو معلوم ہے؟‏ جب آپ کے پاس کچھ کرنے کو نہ ہو تو اِسے ایک مسئلہ نہ سمجھیں بلکہ ایک ایسا موقع خیال کریں جس میں آپ نئے نئے کام کر سکتے ہیں۔ یہ ایسے ہوگا جیسے ایک زرخیز زمین میں لگے پودے سے نئی نئی پتیاں نکل رہی ہوں۔‏

وقت زرخیز زمین کی طرح ہے جس میں نئے نئے کاموں کی پتیاں نکلتی ہیں۔‏

 آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

 فرق فرق باتوں میں دلچسپی لیں۔‏ نئے دوست بنائیں، کوئی نیا مشغلہ اپنائیں اور نئے موضوعات پر تحقیق کریں۔ جو لوگ فرق فرق باتوں میں دلچسپی لیتے ہیں، وہ اُس وقت کم ہی بور ہوتے ہیں جب وہ اکیلے ہوتے ہیں اور جب وہ دوسروں کے ساتھ ہوتے ہیں تو دوسرے بھی اُن سے بور نہیں ہوتے۔‏

 پاک کلام کا اصول:‏ ”‏جو کچھ بھی تیرے ہاتھوں کو کرنا پڑے اُسے اپنی ساری قوت سے کر۔“‏—‏واعظ 9:‏10‏، ”‏نیو اُردو بائبل ورشن۔‏‏“‏

 ‏”‏مَیں نے حال ہی میں چینی زبان سیکھنی شروع کی اور میں ہر روز اِسے بولنے کی مشق کرتی ہوں۔ اِس سے مَیں نے دیکھا کہ مجھے نئی نئی باتیں سیکھنے کا کتنا شوق ہے۔ مجھے بہت اچھا لگتا ہے کہ میرے پاس کچھ ایسا ہو جس پر مَیں کام کرتی ہوں۔ اِس سے مَیں مصروف رہتی ہوں اور اپنے وقت کا اچھا اِستعمال کر پاتی ہوں۔“‏—‏ملینڈا۔‏

 اپنے مقصد کو ذہن میں رکھیں۔‏ اگر آپ کو پتہ ہوگا کہ ایک کام کو کرنے سے آپ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اِس میں آپ کی دلچسپی بڑھے گی۔ دراصل اگر آپ ایک مقصد کو ذہن میں رکھ کر سکول کا کام کریں گے تو یہ بھی آپ کو کم بور لگے گا۔‏

 پاک کلام کا اصول:‏ ”‏اِنسان کے لئے اِس سے بہتر کچھ نہیں کہ وہ .‏.‏.‏ اپنی ساری محنت کے درمیان خوش ہو کر اپنا جی بہلائے۔“‏—‏واعظ 2:‏24‏۔‏

 ‏”‏جب سکول میں میرا آخری سال چل رہا تھا تو مَیں ہر دن آٹھ آٹھ گھنٹے پڑھنے لگی کیونکہ مَیں نے شروع میں زیادہ نہیں پڑھا تھا اور اب مجھے بہت زیادہ پڑھائی کرنی تھی۔ شاید آپ سوچیں کہ کیا آٹھ گھنٹے پڑھ کر مجھے بوریت نہیں ہوئی؟ نہیں کیونکہ مَیں اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتی تھی۔ مَیں نے اپنی پوری توجہ اِس بات پر رکھی ہوئی تھی کہ مجھے پاس ہونا ہے اور یہ بات میرا حوصلہ بڑھاتی رہی۔“‏—‏حینا۔‏

 تسلیم کریں کہ کچھ باتوں کو آپ بدل نہیں سکتے۔‏ کبھی کبھار بہت سے دلچسپ کاموں میں بھی کچھ نہ کچھ بوریت والی باتیں ہوتی ہیں۔ کبھی کبھار تو ہمارے قریبی دوست کوئی پروگرام کینسل کر دیتے ہیں جس پر ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ اب کیا کریں۔ اپنے حالات کے آگے بے‌بس ہونے یا منفی باتیں سوچنے کی بجائے اچھی باتوں کے بارے میں سوچنے کی کوشش کریں۔‏

 پاک کلام کا اصول:‏ ”‏خوش‌دل ہمیشہ جشن کرتا ہے۔“‏—‏امثال 15:‏15‏۔‏

 ‏”‏میری ایک دوست نے مجھے یہ مشورہ دیا کہ مَیں اُس وقت کو انجوائے کرنا سیکھوں جب مَیں اکیلی ہوتی ہوں۔ اُس نے مجھ سے کہا کہ ہمیں پتہ ہونا چاہیے کہ ہم اکیلے میں کتنا وقت گزاریں گے اور دوسروں کے ساتھ کتنا۔ یہ ایک ایسا فن ہے جو ہر ایک کو آنا چاہیے۔“‏—‏آئیوی۔‏