نوجوانوں کا سوال
مجھے ایسی تفریح سے کیوں دُور رہنا چاہیے جس کا تعلق جادوٹونے، مُردوں سے رابطہ کرنے یا مستقبل کا حال جاننے سے ہے؟
آپ کا کیا خیال ہے؟
اگر ایک شخص عاملوں کے پاس جاتا ہے، زائچہ بنواتا ہے، ہاتھ دِکھاتا ہے یا کسی اَور طریقے سے مستقبل کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتا ہے تو کیا اُسے اِس کا کوئی نقصان ہو سکتا ہے؟
کیا پُراسرار طاقتوں پر مبنی کہانیاں واقعی اچھائی اور بُرائی کی جنگ کی طرف اِشارہ کرتی ہیں؟ یا کیا اِن کی کوئی اَور حقیقت ہے؟
اِس مضمون میں بتایا جائے گا کہ لوگ بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کاموں میں کیوں دلچسپی لیتے ہیں اور آپ کو ایسے کاموں سے کیوں دُور رہنا چاہیے۔ a
نوجوان ایسے کاموں میں کیوں دلچسپی لیتے ہیں؟
لوگ پُراسرار طاقتوں پر مبنی فلمیں، ٹیوی پروگرام، کتابیں اور ویڈیو گیمز تیار کرتے ہیں اور اِن کے ذریعے بہت سا پیسہ کماتے ہیں۔ اِسی وجہ سے بہت سے نوجوان روحوں، ویمپائروں، جادوٹونے اور ستاروں کے ذریعے مستقبل کا حال جاننے میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔ وہ ایسا فرق فرق وجوہات کی بِنا پر کرتے ہیں۔ مثلاً:
اُن میں یہ جاننے کا تجسّس ہوتا ہے کہ کیا واقعی روحیں ہوتی ہیں۔
اُنہیں یہ فکر ہوتی ہے کہ مستقبل میں کیا ہونے والا ہے۔
وہ اپنے اُن عزیزوں سے رابطہ کرنا چاہتے ہیں جو مر چُکے ہیں۔
اگر دیکھا جائے تو یہ وجوہات بذاتِخود غلط نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر ہم سب مستقبل کے حوالے سے فکرمند ہوتے ہیں اور اپنے اُن عزیزوں کو یاد کرتے ہیں جو فوت ہو چُکے ہیں۔ لیکن اِس حوالے سے کچھ ایسے خطرے بھی ہیں جن کا ہمیں پتہ ہونا چاہیے۔
آپ کو محتاط کیوں رہنا چاہیے؟
پاک کلام میں ایسے کاموں سے سختی سے منع کِیا گیا ہے جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے۔ مثال کے طور پر اِس میں لکھا ہے:
”تجھ میں ہرگز کوئی ایسا نہ ہو جو ... فالگیر یا شگون نکالنے والا یا افسونگر یا جادوگر۔ یا منتری یا جِنّات کا آشنا یا رمال یا ساحر ہو۔ کیونکہ وہ سب جو ایسے کام کرتے ہیں [یہوواہ] کے نزدیک مکروہ ہیں۔“—اِستثنا 18:10-12۔
پاک کلام میں ایسے کاموں سے سختی سے کیوں منع کِیا گیا ہے جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے؟
بُرے فرشتے خدا کے دُشمن ہیں۔ یہ بُرے فرشتے عاملوں، مستقبل کا حال بتانے والوں، غیب کا علم رکھنے والوں اور ستاروں کی چال دیکھنے والوں کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ اگر کوئی شخص ایسے کام کرتا ہے تو وہ خدا کے دُشمنوں کا ساتھ دے رہا ہوتا ہے۔
بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کاموں کے ذریعے لوگوں کو یہ یقین دِلایا جاتا ہے کہ اِنسان مستقبل کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔ لیکن صرف خدا ہی ایسا کر سکتا ہے۔ اِسی لیے اُس نے اپنے بارے میں کہا ہے: ”جو اِبتدا ہی سے انجام کی خبر دیتا ہوں اور ایّامِقدیم سے وہ باتیں جو اب تک وقوع میں نہیں آئیں بتاتا ہوں۔“—یسعیاہ 46:10؛ یعقوب 4:13، 14۔
بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کاموں کے ذریعے اِس جھوٹے عقیدے کو فروغ دیا جاتا ہے کہ مُردے زندہ اِنسانوں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ لیکن پاک کلام میں لکھا ہے: ”مُردے کچھ بھی نہیں جانتے۔ ... پاتال [یعنی قبر] میں جہاں تُو جاتا ہے نہ کام ہے نہ منصوبہ۔ نہ علم نہ حکمت۔“—واعظ 9:5، 10۔
اِن وجوہات کی بِنا پر یہوواہ کے گواہ ایسے تمام کاموں سے دُور رہتے ہیں جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے۔ وہ ایسی فلمیں وغیرہ بھی نہیں دیکھتے جن میں زومبیز، ویمپائرز یا دیگر ایسے کردار دِکھائے جاتے ہیں جن کے پاس پُراسرار طاقتیں ہوتی ہیں۔ ماریا نامی ایک نوجوان کہتی ہیں: ”اگر کسی فلم میں کچھ بھی ایسا ہے جس کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے تو میں اُسے نہیں دیکھوں گی۔“ b
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
یہ عزم کریں کہ آپ ہر ایسے کام اور تفریح سے دُور رہیں گے جس کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے اور یوں یہوواہ خدا کے سامنے اپنا ”ضمیر صاف“ رکھیں گے۔—اعمال 24:16۔
اگر آپ کے پاس جادوٹونے وغیرہ سے جُڑی کوئی بھی چیز ہے تو اُسے ضائع کر دیں۔ اعمال 19:19، 20 کو پڑھیں اور غور کریں کہ پہلی صدی عیسوی میں خدا کے بندوں نے اِس سلسلے میں کیسی مثال قائم کی۔
یاد رکھیں: جب آپ ایسے کاموں اور تفریح سے دُور رہتے ہیں جس کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے تو آپ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ یہوواہ خدا کی طرف ہیں۔ جب آپ ایسا کرتے ہیں تو یہوواہ خدا بہت خوش ہوتا ہے۔—امثال 27:11۔
a پاک کلام کے مطابق کچھ فرشتوں نے خدا کے خلاف بغاوت کی اور بُرے فرشتے بن گئے۔ (پیدایش 6:2؛ یہوداہ 6) بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کاموں میں جادوٹونا، مُردوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کرنا اور مستقبل کا حال جاننے کی کوشش کرنا شامل ہے۔
b اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ فرضی کرداروں پر مبنی ہر کہانی کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے۔ لیکن خدا کے بندے پاک کلام کے اصولوں اور اپنے ضمیر کی مدد سے ہر ایسے کام اور تفریح سے دُور رہتے ہیں جس کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے۔—2-کُرنتھیوں 6:17؛ عبرانیوں 5:14۔