پاک کلام کی آیتوں کی وضاحت
یوحنا 16:33—”مَیں دُنیا پر غالب آیا ہوں“
”مَیں نے آپ سے یہ باتیں اِس لیے کہی ہیں تاکہ آپ کو میرے ذریعے اِطمینان حاصل ہو۔ دُنیا میں آپ کو مصیبتیں اُٹھانی پڑیں گی لیکن حوصلہ رکھیں، مَیں دُنیا پر غالب آ گیا ہوں۔“—یوحنا 16:33، ترجمہ نئی دُنیا۔
”مَیں نے تُم سے یہ باتیں اِس لئے کہیں کہ تُم مجھ میں اِطمینان پاؤ۔ دُنیا میں مصیبت اُٹھاتے ہو لیکن خاطر جمع رکھو مَیں دُنیا پر غالب آیا ہوں۔“—یوحنا 16:33، اُردو ریوائزڈ ورشن۔
یوحنا 16:33 کا مطلب
یہ بات کہنے سے یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو یقین دِلایا کہ وہ مشکلوں اور مخالفت کے باوجود خدا کو خوش کر سکتے ہیں۔
”مَیں نے آپ سے یہ باتیں اِس لیے کہی ہیں تاکہ آپ کو میرے ذریعے a اِطمینان حاصل ہو۔“ آیت کے باقی حصے سے پتہ چلتا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ ہماری زندگی میں کبھی کوئی مشکل یا پریشانی آئے گی ہی نہیں۔ اِس کی بجائے اِس آیت میں لکھی بات کہنے سے یسوع مسیح یہ سمجھا رہے تھے کہ ہمیں مشکلوں اور پریشانیوں کے باوجود ذہنی اِطمینان اور سکون مل سکتا ہے۔ ہمیں یہ اِطمینان یسوع مسیح کے ”ذریعے“ مل سکتا ہے جنہوں نے وعدہ کِیا تھا کہ وہ اپنے پیروکاروں کی مدد کے لیے پاک روح بھیجیں گے۔ اِس ”مددگار“ کے ذریعے اُن کے شاگرد ہر مشکل کا سامنا کر پائیں گے۔—یوحنا 14:16، 26، 27۔
”دُنیا میں آپ کو مصیبتیں اُٹھانی پڑیں گی لیکن حوصلہ رکھیں۔“ یسوع مسیح نے صاف صاف بتایا کہ اُن کے شاگردوں کو مشکلوں کا سامنا ہوگا جیسے کہ نااِنصافی اور اذیت کا۔ (متی 24:9؛ 2-تیمُتھیُس 3:12) لیکن یسوع مسیح کے شاگردوں کے پاس اِس بات کی وجہ تھی کہ وہ ”حوصلہ رکھیں“ یا ”ہمت سے کام“ لیں۔—یوحنا 16:33، نیو اُردو بائبل ورشن۔
”مَیں دُنیا پر غالب آ گیا ہوں۔“ یہاں پر ”دُنیا“ سے مُراد وہ لوگ ہیں جن کی خدا کے ساتھ دوستی نہیں ہے۔ b 1-یوحنا 5:19 میں لکھا ہے: ”ہم جانتے ہیں کہ ہم خدا سے ہیں لیکن پوری دُنیا شیطان کے قبضے میں ہے۔“ اِس لیے اِس ”دُنیا“ کی سوچ اور کام خدا کی مرضی کے مطابق نہیں ہیں۔—1-یوحنا 2:15-17۔
شیطان اور اُس کی دُنیا نے یسوع مسیح کو خدا کی مرضی پوری کرنے سے روکنے کی کوشش کی جس میں یہ بات شامل تھی کہ یسوع مسیح لوگوں کو خدا کے بارے میں تعلیم دیں اور اپنی بےعیب زندگی کو فدیے کے طور پر قربان کریں۔ (متی 20:28؛ لُوقا 4:13؛ یوحنا 18:37) لیکن یسوع مسیح نے دُنیا کی سوچ کو اپنے اُوپر اثر نہیں کرنے دیا اور نہ ہی وہ اِس وجہ سے خدا سے دُور ہوئے۔ وہ مرتے دم تک خدا کے وفادار رہے۔ اِس لیے یسوع مسیح اپنے بارے میں کہہ سکتے تھے کہ وہ دُنیا پر غالب آئے ہیں اور یہ کہ وہ اِس ’دُنیا کے حاکم‘ یعنی شیطان کی ’گِرفت سے باہر ہیں۔‘—یوحنا 14:30۔
یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو اپنی مثال کے ذریعے سمجھایا کہ جب خدا کے لیے اُن کی وفاداری کا اِمتحان ہوگا تو وہ بھی اِس اِمتحان میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ ایک لحاظ سے یسوع مسیح کہہ رہے تھے کہ ”اگر مَیں دُنیا پر غالب آیا ہوں تو آپ بھی دُنیا پر غالب آ سکتے ہیں۔“
یوحنا 16:33 کا سیاقوسباق
یسوع مسیح نے یہ بات اپنی موت سے پہلے کی رات کہی تھی۔ اُنہوں نے یہ بات ذہن میں رکھتے ہوئے کہ اُن کی موت کا وقت نزدیک ہے، اپنے رسولوں کو کچھ نصیحتیں کیں۔ اُنہوں نے اپنے وفادار رسولوں کو کچھ ایسی باتیں بتائیں جن پر اِن رسولوں کو بہت سنجیدگی سے غور کرنا تھا۔ اِن میں یہ باتیں شامل تھیں کہ اب وہ یسوع مسیح کو نہیں دیکھ پائیں گے اور اُنہیں اذیت دی جائے گی یہاں تک کہ جان سے مار دیا جائے گا۔ (یوحنا 15:20؛ 16:2، 10) چونکہ اِن باتوں کی وجہ سے رسول خوفزدہ ہو سکتے تھے اِس لیے یسوع مسیح نے اُن کا حوصلہ بڑھانے اور اُنہیں تسلی دینے کے لیے آخر میں وہ بات کہی جو یوحنا 16:33 میں لکھی ہے۔
یسوع مسیح کے الفاظ اور اُن کی مثال سے آج بھی اُن کے پیروکاروں کو حوصلہ مل سکتا ہے۔ تمام مسیحی مشکلوں کے باوجود خدا کے وفادار رہ سکتے ہیں۔
a جس یونانی اِصطلاح کا ترجمہ ”میرے ذریعے“ کِیا گیا ہے، اُس کا ترجمہ یہ بھی کِیا جا سکتا ہے: ”میرے ساتھ متحد ہو کر۔“ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح کے شاگرد اُن کے ساتھ متحد ہو کر اِطمینان حاصل کر سکتے ہیں۔
b یوحنا 15:19 اور 2-پطرس 2:5 میں بھی اِصطلاح ”دُنیا“ اِسی مفہوم میں اِستعمال ہوئی ہے۔