گھریلو زندگی کو خوشگوار بنائیں
اپنے غصے پر کیسے قابو پائیں؟
فرض کریں کہ آپ کا جیون ساتھی کچھ ایسا کہتا یا کرتا ہے جس سے آپ کو بہت غصہ آ جاتا ہے۔ مگر آپ اپنے اِس غصے کو پینے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن آپ کے ساتھی کو احساس ہوتا ہے کہ آپ اُس سے کچھ خفا خفا سے ہیں اور وہ آپ سے اِس کی وجہ پوچھتا ہے۔ اِس سے آپ اَور زیادہ چڑنے لگتے ہیں۔ جب کبھی ایسی کوئی صورتحال پیدا ہو تو آپ اپنے غصے پر کیسے قابو پا سکتے ہیں؟
اِن باتوں کو ذہن میں رکھیں
غصے میں بھڑک اُٹھنے سے آپ کی صحت خراب ہو سکتی ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ غصے پر قابو نہ رکھنے سے آپ ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماریوں، ڈپریشن اور معدے کے مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں۔ غصہ کرنے کی عادت کی وجہ سے ایک شخص کو کچھ اَور مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جیسے کہ نیند کی کمی، حد سے زیادہ پریشانی، جِلد کی بیماریاں اور دماغ کی نس پھٹنا۔ اِسی لیے پاک کلام میں کہا گیا ہے کہ ”قہر سے باز آ اور غضب کو چھوڑ دے۔“—زبور 37:8۔
غصے کو دل میں دبانا بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔ اگر ایک شخص کے اندر غصہ اُبلتا رہتا ہے تو یہ ایک ایسی بیماری کی طرح ثابت ہو سکتا ہے جو ہمیں اندر ہی اندر نقصان پہنچاتی ہے۔ غصے کو دبا کر رکھنے کا ایک نقصان یہ ہے کہ آپ کو دوسروں پر شک کرنے یا بات بات پر اُن میں نقص نکالنے کی عادت پڑ سکتی ہے۔ ایسے رویے کی وجہ سے آپ کے جیون ساتھی کے لیے آپ کے ساتھ رہنا مشکل ہو سکتا ہے اور آپ کے ازدواجی بندھن میں دراڑ آ سکتی ہے۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
اپنے جیون ساتھی کی خوبیوں پر غور کریں۔ اپنے جیون ساتھی کی تین ایسی خوبیاں لکھیں جو آپ کو پسند ہیں۔ اگلی بار جب آپ کو اپنے جیون ساتھی کی کسی بات یا کام پر غصہ آئے تو اُن خوبیوں کے بارے میں سوچیں۔ ایسا کرنے سے آپ کو اپنے غصے پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
پاک کلام کا اصول: ”شکرگزاری کرتے رہیں۔“—کُلسّیوں 3:15۔
معاف کرنے کی عادت اپنائیں۔ سب سے پہلے تو معاملے کو اپنے جیون ساتھی کی نظر سے دیکھنے کی کوشش کریں۔ اِس سے آپ میں ہمدردی کی خوبی پیدا ہوگی۔ (1-پطرس 3:8) اِس کے بعد خود سے پوچھیں: ”کیا میرے جیون ساتھی کی غلطی اِتنی بڑی ہے کہ مَیں اُسے معاف کر ہی نہیں سکتا؟“
پاک کلام کا اصول: ”خطا سے درگذر کرنے میں [آدمی] کی شان ہے۔“—امثال 19:11۔
اپنے احساسات کا اِظہار کرتے وقت نرمی سے کام لیں اور جیون ساتھی کا پاسولحاظ رکھیں۔ اپنے جیون ساتھی پر تنقید کرنے کی بجائے اپنے احساسات کو بیان کریں۔ مثال کے طور پر یہ کہنے کی بجائے کہ ”آپ کو ذرا فکر نہیں ہوتی کہ ایک فون کر کے بتا دوں کہ مَیں کہاں ہوں“ یہ کہیں کہ ”جب آپ کو کہیں پر دیر ہو جاتی ہے تو مجھے یہ فکر ہوتی ہے کہ سب ٹھیک تو ہےنا۔“ نرمی سے اپنے احساسات کا اِظہار کرنے سے آپ اپنے غصے پر قابو رکھ سکتے ہیں۔
پاک کلام کا اصول: ”آپ کی باتیں ہمیشہ دلکش اور نمک کی طرح ذائقےدار ہوں۔“—کُلسّیوں 4:6۔
احترام سے سنیں۔ اپنے احساسات کا اِظہار کرنے کے بعد اپنے جیون ساتھی کو بولنے کا موقع دیں اور اُسے بیچ میں نہ ٹوکیں۔ پھر جب وہ اپنی بات ختم کر لیتا ہے تو اُس کی بات کو اپنے الفاظ میں دُہرائیں تاکہ یہ پتہ چلے کہ جو کچھ اُس نے کہا ہے، آپ اُسے صحیح طرح سمجھے ہیں۔ جب آپ یہ دونوں کام کریں گے تو آپ کو اپنے غصے پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
پاک کلام کا اصول: ”ہر ایک سننے میں جلدی کرے لیکن بولنے میں جلدی نہ کرے۔“—یعقوب 1:19۔