گھریلو زندگی کو خوشگوار بنائیں
اپنے بچوں سے شراب کے موضوع پر بات کریں
”ہم نے پہلی بار اپنی بیٹی سے شراب کے موضوع پر بات اُس وقت کی جب وہ چھ سال کی تھی۔ ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ وہ شراب کے متعلق ہماری توقعات سے بھی زیادہ جانتی تھی۔“—الیگزینڈر۔
اِن باتوں کو ذہن میں رکھیں
بچوں کے ساتھ شراب کے موضوع پر بات کرنا بہت اہم ہے۔ اِس بات کا اِنتظار نہ کریں کہ جب آپ کا بچہ نوجوان ہو جائے گا تو تب آپ اُس سے اِس موضوع پر بات کریں گے۔ ذرا روس میں رہنے والے ایک والد کی بات پر غور کریں جن کا نام خامیت ہے۔ وہ کہتے ہیں: ”کاش ہم نے اپنے بیٹے سے شراب کے مناسب اِستعمال کے بارے میں اُس وقت ہی بات کر لی ہوتی جب وہ چھوٹا تھا۔ مجھے اِس بات کی اہمیت کا اندازہ تب ہوا جب مجھے پتہ چلا کہ وہ 13 سال کی عمر سے ہی باقاعدگی سے شراب پی رہا ہے۔“
آپ کو اِس معاملے کو اِتنا سنجیدہ کیوں لینا چاہیے؟
آپ کا بچہ شراب کے متعلق اپنے ہمجماعتوں سے جو کچھ سنتا ہے، اِشتہارات اور ٹیوی پر اِس حوالے سے جو کچھ دیکھتا ہے، اُس کا اُس کی سوچ پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔
ریاستہائے متحدہ میں بیماری سے بچاؤ اور روکتھام کے ایک اِدارے کے مطابق امریکہ میں جتنی شراب پی جاتی ہے، اُس میں سے 11 فیصد نابالغ اشخاص پیتے ہیں۔
لہٰذا اِس میں حیرانی کی بات نہیں کہ محکمۂصحت کے حکام والدین سے سفارش کرتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی شراب کے خطرات کے بارے میں آگاہ کریں۔ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
پہلے سے سوچیں کہ آپ کا بچہ آپ سے کون سے سوال پوچھ سکتا ہے۔ چھوٹے بچے بہت متجسس ہوتے ہیں اور بڑے بچے تو اُن سے بھی زیادہ متجسس ہوتے ہیں۔ لہٰذا پہلے سے سوچ رکھیں کہ آپ اُن کے سوالوں کے کیا جواب دیں گے۔ مثال کے طور پر:
اگر آپ کے بچے کو تجسّس ہے کہ شراب کا ذائقہ کیسا ہوتا ہے تو آپ اُس سے کہہ سکتے ہیں کہ مے کا ذائقہ کھٹے پھلوں کے رس جیسا ہوتا ہے اور بیئر کافی کڑوی ہوتی ہے۔
اگر آپ کا بچہ شراب کو چکھنا چاہتا ہے تو آپ اُس سے کہہ سکتے ہیں کہ شراب ایک تیز مشروب ہے جسے بچوں کا جسم برداشت نہیں کر سکتا۔ اُسے اِس کے اثرات بتاتے ہوئے کہیں کہ تھوڑی بہت شراب پینے سے ایک شخص پُرسکون ہو جاتا ہے لیکن اگر اِسے حد سے زیادہ پیا جائے تو ایک شخص کو چکر آنے لگتے ہیں، وہ اُلٹی سیدھی حرکتیں کرنے لگتا ہے اور ایسی باتیں کہہ جاتا ہے جن پر اُسے بعد میں بہت پچھتاوا ہوتا ہے۔—امثال 23:29-35۔
اپنے شعور کو بڑھائیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”ہر ایک ہوشیار آدمی دانائی سے کام کرتا ہے۔“ (امثال 13:16) شراب کے اثرات کے حوالے سے اپنے علم کو بڑھائیں اور اِس بات کی معلومات رکھیں کہ آپ کے ملک میں شراب کے اِستعمال کے سلسلے میں کون سے قوانین ہیں۔ یوں آپ اپنے بچوں کی بہتر طور پر مدد کرنے کے قابل ہوں گے۔
اِس موضوع پر بات کرنے کے لیے خود پہل کریں۔ برطانیہ میں رہنے والے ایک والد جن کا نام مارک ہے، کہتے ہیں: ”شراب کے اِستعمال کے حوالے سے بچے اُلجھن کا شکار ہو سکتے ہیں۔ مَیں نے اپنے آٹھ سالہ بیٹے سے پوچھا کہ اُس کے خیال میں کیا شراب پینا صحیح ہے یا غلط۔ چونکہ مَیں نے کافی پُرسکون اور دوستانہ ماحول میں اُس کے ساتھ اِس موضوع پر بات کی اِس لیے وہ کُھل کر اپنے خیالات کا اِظہار کر پایا۔“
اگر آپ فرق فرق موقعوں پر اپنے بچے کے ساتھ شراب کے موضوع پر بات کریں گے تو آپ کی کہی باتیں اُس پر گہرا اثر چھوڑیں گی۔ اپنے بچے کی عمر کو مدِنظر رکھتے ہوئے اُس کے ساتھ دیگر اہم موضوعات پر بات کرتے وقت بھی شراب کے موضوع پر بات کریں جیسے کہ سڑک پر حادثات سے بچاؤ اور جنسی معاملات پر۔
بچے کے لیے اچھی مثال قائم کریں۔ بچے سپنج کی طرح ہوتے ہیں جو اپنے اِردگِرد کے ماحول کو خود میں جذب کر لیتے ہیں۔ اور تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ والدین اپنے بچوں پر سب سے زیادہ گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ اگر آپ اپنی پریشانی کو دُور کرنے اور سکون حاصل کرنے کے مقصد سے شراب پیتے ہیں تو بچے کو یہ تاثر ملے گا کہ شراب زندگی کی پریشانیوں سے چھٹکارا پانے کا حل ہے۔ لہٰذا اپنے بچے کے لیے اچھی مثال قائم کریں۔ اِس بات کا عزم کریں کہ آپ شراب کو سمجھداری سے اِستعمال کریں گے۔