یہوواہ کے گواہ اپنے اُوپر لگائے گئے تمام اِلزامات کے جواب کیوں نہیں دیتے؟
یہوواہ کے گواہ پاک کلام میں درج ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اپنے اُوپر لگائے گئے تمام اِلزامات اور تمسخر کا جواب نہیں دیتے۔ مثال کے طور پر پاک کلام کی ایک کہاوت ہے کہ ”ٹھٹھاباز کو تنبیہ کرنے والا لعن طعن اُٹھائے گا۔“ (امثال 9:7، 8؛ 26:4) جب لوگ ہم پر جھوٹے اِلزام لگاتے ہیں تو ہم بِلاوجہ پریشان ہو کر اُن کے ساتھ بحث و تکرار میں نہیں اُلجھتے۔ اِس کی بجائے ہم اپنا دھیان خدا کو خوش کرنے پر رکھتے ہیں۔—زبور 119:69۔
بِلاشُبہ ”چپ رہنے کا ایک وقت ہے اور بولنے کا ایک وقت ہے۔“ (واعظ 3:7) ہم اُن لوگوں کے سوالوں کے جواب ضرور دیتے ہیں جو خلوصِ دل سے پاک کلام سے سچائی جاننا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم اُن لوگوں سے بِلاوجہ بحث میں نہیں اُلجھتے جو پاک کلام کے پیغام میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ یوں ہم یسوع مسیح اور اِبتدائی مسیحیوں کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں اور اُن کی مثال پر عمل کرتے ہیں۔
یسوع مسیح نے اُس وقت کوئی جواب نہیں دیا جب پیلاطُس کے سامنے اُن پر جھوٹے اِلزام لگائے گئے۔ (متی 27:11-14؛ 1-پطرس 2:21-23) اُنہوں نے تب بھی کچھ نہیں کہا جب لوگوں نے اُنہیں شرابی اور پیٹ پجاری کہا۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے اپنے کاموں سے ظاہر کِیا کہ وہ ایسے نہیں ہیں۔ یوں ”دانش مندی اپنے کاموں کے نتائج سے سچ ثابت“ ہوئی۔ (متی 11:19، فٹ نوٹ) مگر جب ضروری تھا تو یسوع مسیح نے دلیری سے اُن لوگوں کو جواب دیا جنہوں نے اُن پر طعنے کسے۔—متی 15:1-3؛ مرقس 3:22-30۔
یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو سکھایا کہ وہ جھوٹے اِلزامات کی وجہ سے بےحوصلہ نہ ہوں۔ اُنہوں نے کہا: ”جب آپ کو میرے شاگرد ہونے کی وجہ سے طعنے دیے جاتے ہیں، اذیت پہنچائی جاتی ہے اور آپ کے خلاف جھوٹی باتیں پھیلائی جاتی ہیں تو آپ خوش رہتے ہیں۔“ (متی 5:11، 12) لیکن یسوع مسیح نے یہ بھی کہا کہ جب ایسے اِلزامات کی وجہ سے اُن کے شاگردوں کو دوسروں کو اپنے ایمان کے بارے میں بتانے کا موقع ملے گا تو وہ اپنے اِس وعدے کو پورا کریں گے: ”مَیں آپ کو ایسی زبان اور دانش مندی عطا کروں گا جس کا آپ کے سب مخالفین مل کر بھی مقابلہ نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی اِسے غلط ثابت کر سکیں گے۔“—لُوقا 21:12-15۔
پولُس نے جو یسوع مسیح کے پیروکار تھے، مسیحیوں کو نصیحت کی کہ وہ مخالفین کے ساتھ بےتکی بحث و تکرار میں نہ اُلجھیں کیونکہ ”یہ سب بےفائدہ اور فضول ہیں۔“—طِطُس 3:9؛ رومیوں 16:17، 18۔
پطرس نے جو یسوع مسیح کے ایک اَور پیروکار تھے، مسیحیوں کی حوصلہ افزائی کی کہ جب بھی ممکن ہو، وہ اپنے ایمان کا دِفاع کریں۔ (1-پطرس 3:15) اور وہ جانتے تھے کہ اکثر یہ بہتر ہوتا ہے کہ باتوں کی بجائے کاموں سے اپنے ایمان کا دِفاع کِیا جائے۔ لہٰذا اُنہوں نے لکھا: ”آپ اچھے کام کر کے اُن ناسمجھ آدمیوں کا مُنہ بند کر دیں جو بےبنیاد باتیں کرتے ہیں۔“—1-پطرس 2:12-15۔