کیا یہوواہ کے گواہ اِمدادی کارروائیوں میں حصہ لیتے ہیں؟
جی ہاں۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”جہاں تک موقع ملے سب کے ساتھ نیکی کریں خاص کر اہلِ ایمان کے ساتھ۔“ (گلتیوں 6:10) اِس لیے جب کسی علاقے میں آفت آتی ہے تو یہوواہ کے گواہ اکثر اوقات متاثرہ لوگوں کی مدد کرتے ہیں، چاہے وہ یہوواہ کے گواہ ہوں یا نہیں۔ ایسی صورتحال میں ہم لوگوں کو نہ صرف اِمداد فراہم کرتے ہیں بلکہ خدا کے کلام سے تسلی بھی دیتے ہیں۔—2-کُرنتھیوں 1:3، 4۔
اِمدادی کارروائیوں کا اِنتظام کیسے کِیا جاتا ہے؟
آفت زدہ علاقے کی کلیسیاؤں (یعنی جماعتوں) کے پیشوا اپنی کلیسیا کے تمام ارکان سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ پتہ لگاتے ہیں کہ وہ خیریت سے ہیں یا نہیں اور اُنہیں کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہے یا نہیں۔ اِس کے بعد وہ یہ معلومات یہوواہ کے گواہوں کی مقامی برانچ کو فراہم کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ اب تک کون سی کارروائیاں کی جا چکی ہیں۔
مقامی کلیسیائیں متاثرہ لوگوں کی اِمداد کے لیے ضروری اِقدامات کرتی ہیں لیکن اگر مزید اِمداد کی ضرورت ہو تو یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی اِسے فراہم کرنے کا بندوبست کرتی ہے۔ اِمدادی کارروائیوں کا اِنتظام اور اِن کی نگرانی کرنے کے لیے اِمدادی کمیٹیاں بنائی جاتی ہیں۔ اِس کے علاوہ بہت سے یہوواہ کے گواہ اپنے خرچے پر آفت زدہ علاقے میں جا کر اِمدادی کارروائیوں میں حصہ لیتے ہیں۔ (امثال 17:17) یوں ہم اِبتدائی مسیحیوں کی طرح ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں۔—1-کُرنتھیوں 16:1-4۔
اِمدادی کارروائیوں کے لیے پیسے کہاں سے آتے ہیں؟
یہوواہ کے گواہوں کی مقامی برانچوں کو جو عطیات ملتے ہیں، اُن میں سے کچھ رقم آفت سے متاثرہ لوگوں کی مدد کرنے کے لیے اِستعمال کی جاتی ہے۔ (اعمال 11:27-30؛ 2-کُرنتھیوں 8:13-15) اِمدادی کارروائیوں میں حصہ لینے والے تمام لوگ رضاکار ہوتے ہیں اور اُنہیں تنخواہ نہیں ملتی۔ اِس لیے جو عطیات اِمداد فراہم کرنے کے لیے مخصوص ہوتے ہیں، اُنہیں صرف اِسی مقصد کے لیے اِستعمال کِیا جاتا ہے۔ ہم تمام عطیات کو بہت سوچ سمجھ کر اِستعمال کرتے ہیں۔—2-کُرنتھیوں 8:20۔