کیا یہوواہ کے گواہ گھروں میں پھوٹ ڈالتے ہیں؟
نہیں بلکہ یہوواہ کے گواہ تو اپنے گھر کا ماحول خوش گوار بنانے کی پوری کوشش کرتے ہیں اور اِس سلسلے میں دوسروں کی بھی مدد کرتے ہیں۔ ہم مانتے ہیں کہ خدا نے خاندانی نظام کو وجود دیا ہے۔ (پیدایش 2:21-24؛ اِفسیوں 3:14، 15) اُس نے اپنے کلام میں بہت سی ایسی ہدایتیں دی ہیں جن پر عمل کر کے دُنیا بھر میں بہت سے لوگوں نے اپنے ازدواجی بندھن کو مضبوط اور خوش گوار بنایا ہے۔
ہم ازدواجی بندھن کو مضبوط بنانے میں لوگوں کی مدد کیسے کرتے ہیں؟
ہم خدا کے کلام میں پائی جانے والی ہدایتوں پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اِس طرح ہم اچھے شوہر، اچھی بیویاں یا اچھے والدین بن سکتے ہیں۔ (امثال 31:10-31؛ اِفسیوں 5:22–6:4؛ 1-تیمُتھیُس 5:8) یہ ہدایات اُس صورت میں بھی کارآمد ثابت ہوتی ہیں جب میاں بیوی فرق فرق مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ (1-پطرس 3:1، 2) دیکھیں کہ اِس سلسلے میں کچھ ایسے لوگوں نے کیا کہا جن کے جیون ساتھی یہوواہ کے گواہ بن گئے:
”ہماری شادی کے پہلے چھ سال لڑائی جھگڑوں میں گزرے۔ لیکن جب میری بیوی یہوواہ کی گواہ بنی تو وہ زیادہ نرم مزاج اور صبر کرنے والی بن گئی۔ اُس کی وجہ سے ہمارا گھر برباد ہونے سے بچ گیا۔“—برازیل سے کلاویر۔
”جب میرے شوہر نے یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کورس کرنا شروع کِیا تو مَیں خوش نہیں تھی کیونکہ میرا خیال تھا کہ یہوواہ کے گواہوں کی وجہ سے گھروں میں پھوٹ پڑتی ہے۔ لیکن اصل میں تو اِس بائبل کورس کی وجہ سے ہمارا بندھن زیادہ مضبوط ہو گیا ہے۔“—زمبیا سے ایگنس۔
ہم اپنے تبلیغی کام کے ذریعے لوگوں کو سکھاتے ہیں کہ پاک کلام میں پائی جانے والی ہدایتوں پر عمل کرنے سے اُنہیں کتنے فائدے ہوں گے۔ مثال کے طور پر ...
لڑکے لڑکیاں سوچ سمجھ کر اپنے جیون ساتھی کا اِنتخاب کر سکیں گے۔
نئے نویلے جوڑے اپنا بندھن مضبوط بنا سکیں گے۔
شادی شُدہ جوڑے سمجھ داری سے پیسوں کا اِستعمال کرنا سیکھیں گے۔
والدین بچوں کی اچھی تربیت کر سکیں گے۔
جب ایک شخص یہوواہ کا گواہ بنتا ہے تو کیا اُس کی شادی شُدہ زندگی میں مسئلے کھڑے ہوتے ہیں؟
کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر مارکیٹ پر تحقیق کرنے والے اِدارے سوفریس نے 1998ء میں ایک رپورٹ میں کہا کہ جب میاں یا بیوی میں سے کوئی یہوواہ کا گواہ بن جاتا ہے تو 20 میں سے 1 جوڑوں میں سنگین اِختلافات پیدا ہو جاتے ہیں۔
یسوع مسیح نے پیش گوئی کی کہ اُن کے شاگردوں کو کبھی کبھار اپنے گھر والوں کی طرف سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ (متی 10:32-36) تاریخ دان وِل ڈیورانٹ نے کہا کہ رومی سلطنت میں ”مسیحیوں پر یہ اِلزام لگایا جاتا تھا کہ وہ گھر برباد کرتے ہیں۔“ a اور یہی اِلزام آج کل یہوواہ کے گواہوں پر بھی لگایا جاتا ہے۔ لیکن کیا واقعی گھر میں اُس شخص کی وجہ سے پھوٹ پڑتی ہے جو یہوواہ کا گواہ بن گیا ہے؟
جب اِنسانی حقوق کی یورپی عدالت کے سامنے یہوواہ کے گواہوں پر یہ اِلزام لگایا گیا کہ وہ گھر برباد کرتے ہیں تو عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اکثر اوقات گھر کے وہ افراد مسئلے کھڑے کرتے ہیں جو یہوواہ کے گواہ نہیں ہوتے کیونکہ وہ اپنے رشتےداروں کی مذہبی آزادی کا احترام نہیں کرتے۔ عدالت نے یہ بھی کہا: ”یہ صورتحال اُن گھروں میں عام ہے جن میں جیون ساتھی فرق فرق مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اور صرف یہوواہ کے گواہوں تک محدود نہیں ہے۔“ b اِس طرح کے مذہبی تعصب کا نشانہ بننے کے باوجود یہوواہ کے گواہ پاک کلام کی اِس ہدایت پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں: ”بدی کے عوض کسی سے بدی نہ کرو۔ ... جہاں تک ہو سکے تُم اپنی طرف سے سب آدمیوں کے ساتھ میل ملاپ رکھو۔“—رومیوں 12:17، 18۔
یہوواہ کے گواہ کیوں مانتے ہیں کہ اُنہیں صرف اپنے مذہب میں شادی کرنی چاہیے؟
پاک کلام میں ”صرف خداوند میں“ شادی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ (1-کُرنتھیوں 7:39) اِسی ہدایت کی بِنا پر یہوواہ کے گواہ مانتے ہیں کہ اُنہیں صرف کسی ایسے شخص سے شادی کرنی چاہیے جو یہوواہ کا گواہ ہے۔ اِس ہدایت پر عمل کرنے کے بڑے فائدے ہیں۔ مثال کے طور پر 2010ء میں ایک جریدے میں کہا گیا کہ ”جب شادی شُدہ جوڑے ایک ہی مذہب سے ہوتے ہیں، ایک جیسے عقیدے رکھتے ہیں اور مل کر عبادت کرتے ہیں“ تو اُن کی ازدواجی زندگی عموماً زیادہ خوش گوار ہوتی ہے۔ c
یہوواہ کے گواہ اپنے ارکان کو یہ مشورہ نہیں دیتے کہ اگر اُن کا جیون ساتھی اُن کا ہم ایمان نہیں ہے تو وہ اُس سے علیٰحدگی اِختیار کر لیں۔ خدا کے کلام میں یہ حکم دیا گیا ہے: ”اگر کسی بھائی کی بیوی باایمان نہ ہو اور اُس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ اُس کو نہ چھوڑے۔ اور جس عورت کا شوہر باایمان نہ ہو اور اُس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ شوہر کو نہ چھوڑے۔“ (1-کُرنتھیوں 7:12، 13) اور یہوواہ کے گواہ اِس حکم پر عمل کرتے ہیں۔
a یہ اِقتباس کتاب قیصر اور مسیح کے صفحہ 647 سے ہے جو انگریزی میں دستیاب ہے۔
b یہ اِقتباس اُس فیصلے کی رپورٹ کے صفحہ 26 اور 27 سے لیا گیا ہے جو مُقدمہ ماسکو کے یہوواہ کے گواہ بالمقابل روس پر سنایا گیا تھا۔
c یہ اِقتباس جریدہ ازدواجی زندگی اور خاندانی تعلقات کی جِلد 72، شمارہ 4 (اگست 2010ء)، صفحہ 963 سے لیا گیا ہے جو انگریزی میں شائع ہوتا ہے۔