مواد فوراً دِکھائیں

دوسری عالمی جنگ میں یہودیوں کے قتلِ عام کے دوران یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ کیا ہوا؟‏

دوسری عالمی جنگ میں یہودیوں کے قتلِ عام کے دوران یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ کیا ہوا؟‏

 تقریباً 35 ہزار یہوواہ کے گواہ جرمنی اور اُن ملکوں میں رہتے تھے جہاں نازیوں کی حکومت تھی۔ اِن میں سے تقریباً 1500 یہوواہ کے گواہ یہودیوں کے قتلِ عام کے دوران مارے گئے۔ کئی گواہوں کے مرنے کی وجہ ابھی تک پتہ نہیں چل سکی۔ لیکن اِس کے بارے میں تحقیق کی جا رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ہمیں کچھ اَور معلومات مل جائے۔‏

 اُن کی موت کیسے ہوئی؟‏

  • وہ مشین جسے نازی سر قلمَ کرنے کے لیے اِستعمال کرتے تھے۔‏

      سزائے‌موت:‏ تقریباً اُن 400 یہوواہ کے گواہوں کو سزائے‌موت سنائی گئی جو جرمنی اور اُن ملکوں میں رہتے تھے جہاں نازیوں کی حکومت تھی۔ بہت سے گواہوں پر عدالت میں مُقدمے چلائے گئے، اُنہیں سزائے‌موت سنائی گئی اور اُن کے سر قلمَ کر دیے گئے جبکہ دیگر پر مُقدمے چلائے بغیر ہی اُنہیں گولی مار دی گئی یا پھانسی دے دی گئی۔‏

  •   قیدی کیمپ:‏ 1000 سے زیادہ یہوواہ کے گواہوں کی موت نازیوں کے قیدی کیمپوں یا جیلوں میں ہوئی۔ بہت ہی سخت مشقت، اذیت، بھوک، شدید ٹھنڈ اور صحیح علاج نہ ملنے کی وجہ سے اُن کی جان چلی گئی۔ اور کچھ گواہوں پر اِتنا ظلم کِیا گیا کہ وہ قید سے رِہا ہونے کے کچھ ہی وقت بعد فوت ہو گئے۔‏

  •   موت کی کچھ اَور وجوہات:‏ کچھ یہوواہ کے گواہوں کو مارنے کے لیے اُنہیں کمروں میں بند کر کے وہاں زہریلی گیس چھوڑ دی گئی اور کچھ گواہوں پر ڈاکٹروں نے جان‌لیوا تجربے کیے یا اُنہیں زہر کے ٹیکے لگا دیے۔‏

 اُنہیں اذیت کیوں دی گئی؟‏

 یہوواہ کے گواہوں کو اِس لیے اذیت دی گئی کیونکہ وہ بائبل کی تعلیم پر عمل کرتے تھے۔ جب نازیوں کی حکومت نے یہوواہ کے گواہوں کو وہ کام کرنے کا حکم دیا جنہیں کرنے سے بائبل میں منع کِیا گیا ہے تو گواہوں نے اُنہیں کرنے سے اِنکار کر دیا۔ اُن کی نظر میں ’‏خدا کا کہنا ماننا اِنسانوں کا کہنا ماننے سے زیادہ ضروری تھا۔‘‏ (‏اعمال 5:‏29‏)‏ ذرا دو ایسے معاملوں پر غور کریں جن میں اُنہوں نے خدا کا کہنا مانا۔‏

  1.   اُنہوں نے سیاسی معاملوں میں کسی کی طرف‌داری نہیں کی۔‏ جس طرح آج دُنیا بھر میں یہوواہ کے گواہ سیاسی معاملوں میں کسی کی طرف‌داری نہیں کرتے اُسی طرح نازیوں کی حکومت کے دوران بھی اُنہوں نے سیاسی معاملوں میں کسی کی طرف‌داری نہیں کی۔ (‏یوحنا 18:‏36‏)‏ اِسی لیے اُنہوں نے نیچے بتائے گئے اِن کاموں میں حصہ لینے سے اِنکار کر دیا:‏

  2.   وہ اپنے ایمان پر قائم رہے۔‏ حالانکہ یہوواہ کے گواہوں کو اپنے ایمان کے مطابق چلنے سے منع کِیا گیا لیکن وہ پھر بھی یہ کام کرتے رہے:‏

    •   وہ دُعا اور عبادت کے لیے جمع ہوتے رہے۔—‏عبرانیوں 10:‏24، 25‏۔‏

    •   وہ دوسروں کو بائبل کا پیغام سناتے اور بائبل سے تیار کی گئی کتابیں اور رسالے وغیرہ بانٹتے رہے۔—‏متی 28:‏19، 20‏۔‏

    •   وہ لوگوں کے ساتھ پیار اور شفقت سے پیش آتے رہے جن میں یہودی بھی شامل تھے۔—‏مرقس 12:‏31‏۔‏

    •   وہ اُس وقت اپنے ایمان پر ڈٹے رہے جب اُنہیں ایسی دستاویز پر دسختط کرنے کو کہا گیا جس میں لکھا تھا کہ وہ یہوواہ کے گواہ نہیں رہنا چاہتے۔—‏مرقس 12:‏30‏۔‏

 اِس حوالے سے پروفیسر رابرٹ گیوارتھ کا کہنا ہے کہ نازیوں کی حکومت کے دوران صرف یہوواہ کے گواہوں کو ہی اُن کے عقیدوں کی وجہ سے اذیت دی گئی۔‏ a قیدی کیمپوں میں دوسرے قیدی یہوواہ کے گواہوں کے مضبوط ایمان کی وجہ سے اُن کی تعریف کرتے تھے۔ آسٹریا سے تعلق رکھنے والے ایک قیدی نے کہا:‏ ”‏‏[‏گواہ]‏ جنگوں میں حصہ نہیں لیتے‏۔ وہ کسی کی جان نہیں لیتے پھر چاہے اُن کی اپنی ہی جان کیوں نہ چلی جائے۔“‏

 اُن کی موت کن جگہوں پر ہوئی؟‏

  •   قیدی کیمپ:‏ زیادہ‌تر یہوواہ کے گواہ نازیوں کے قیدی کیمپوں میں فوت ہوئے۔ اُنہیں اِن کیمپوں میں رکھا گیا جیسے کہ اوشوِٹس، بُوکنوُالڈ، ڈاخاؤ، فلاسنبرگ، ماؤٹ ہاوسن، نوئن گامے، نیڈاہاگن، غاونسبرگ اور زاکسن ہاوسن۔ اگر صرف زاکسن ہاوسن کی ہی بات کریں تو وہاں تقریباً 200 یہوواہ کے گواہوں کی موت ہوئی۔‏

  •   جیلیں:‏ کچھ یہوواہ کے گواہوں کو اُن کی جان نکلنے تک اذیت دی گئی۔ اور کچھ گواہوں کو پوچھ‌گچھ کے دوران اِتنا مارا گیا کہ وہ بہت زیادہ زخمی ہونے کی وجہ سے مر گئے۔‏

  •   سزائے‌موت کی جگہیں:‏ یہوواہ کے گواہوں کو زیادہ‌تر پلوٹزنسی (‏برلن)‏، برندن برک اور ہالے/‏زالے کی جیلوں میں موت کی سزا دی گئی۔ اِس کے علاوہ تقریباً 70 ایسی اَور جگہوں کا پتہ لگایا گیا ہے جہاں یہوواہ کے گواہوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔‏

 کچھ ایسے گواہ جنہیں موت کی سزا سنائی گئی

  •  نام:‏ ہلینا گوٹ ہولڈ

     موت کی جگہ:‏ پلوٹزنسی (‏برلن)‏

     ہلینا کو جو کہ دو بچیوں کی ماں تھیں، کئی بار گِرفتار کِیا گیا۔ 1937ء میں پوچھ گچھ کے دوران اُن کے ساتھ اِتنا بُرا سلوک کِیا گیا کہ اُن کے پیٹ میں اُن کا بچہ مر گیا۔ 8 دسمبر 1944ء کو برلن کی پلوٹزنسی جیل میں اُن کا سر قلمَ کر دیا گیا۔‏

  •  نام:‏ گیہاڈ لیبولڈ

     موت کی جگہ:‏ برندن برک

     6 مئی 1943ء کو گیہاڈ لیبولڈ کا سر قلمَ کر دیا گیا۔ وہ صرف 20 سال کے تھے۔ اِس سے دو سال پہلے اِسی جیل میں اُن کے ابو کا سر بھی قلمَ کِیا گیا تھا۔ گیہاڈ نے اپنے آخری خط میں اپنے گھر والوں اور اپنی منگیتر کو لکھا:‏ ”‏خدا کی طاقت کے بغیر میرے لیے اِس راہ پر چلنا ممکن نہیں تھا۔“‏

  •  نام:‏ اُوڈولف آشنر

     موت کی جگہ:‏ ہالے/‏زالے

     اُوڈولف کی عمر اُس وقت صرف 17 سال تھی جب 22 دسمبر 1944ء کو اُن کا سر قلمَ کر دیا گیا۔ اپنی ماں کو اپنے آخری خط میں اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏بہت سے بہن بھائی اِس راہ پر کامیابی سے چل پائے ہیں تو مَیں بھی چل لوں گا۔“‏

a کتاب Hitler‎’s Hangman: The Life of Heydrich‏، صفحہ نمبر 105