پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے
”میرے پاس ہر وہ چیز تھی جس کی مجھے خواہش تھی“
پیدائش: 1962ء
پیدائش کا ملک: کینیڈا
ماضی میں پہچان: بدچلن
میرا ماضی:
مَیں کینیڈا کے صوبے کیوبیک کے سب سے بڑے شہر مونٹریال میں پیدا ہوا۔ ہم چار بہن بھائی تھے۔ ہمارے امی ابو نے روزمونٹ نامی ایک پُرسکون علاقے میں ہماری پرورش کی۔ ہم سب بڑی خوشگوار زندگی گزار رہے تھے۔
مجھے چھوٹی عمر میں بائبل میں بہت دلچسپی تھی۔ مجھے یاد ہے کہ جب مَیں 12 سال کا تھا تو مجھے نئے عہدنامے میں یسوع مسیح کی زندگی کے بارے میں پڑھنا بہت اچھا لگتا تھا۔ لوگوں کے لیے یسوع مسیح کی ہمدردی اور محبت نے میرے دل کو چُھو لیا اور مَیں بھی اُن کی طرح بننا چاہتا تھا۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ جیسے جیسے مَیں بڑا ہوا، میری یہ خواہش ماند پڑتی گئی اور مَیں بُرے لوگوں کے ساتھ اُٹھنے بیٹھنے لگا۔
میرے ابو سیکسوفون بجایا کرتے تھے۔ اُنہوں نے مجھے نہ صرف سیکسوفون بجانا سکھایا بلکہ میرے دل میں موسیقی کی چاہ بھی ڈالی جو کہ آگے چل کر میری زندگی کا مقصد بن گئی۔ مجھے موسیقی سے اِتنا لگاؤ تھا کہ جلد ہی مَیں نے گٹار بجانا بھی سیکھ لیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مَیں نے اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ مل کر اپنا ایک بینڈ بنا لیا۔ ہم نے کئی شو کیے۔ موسیقی کی دُنیا کے کچھ جانے مانے پروڈیوسروں نے میرے کام کو بہت سراہا اور مجھے اپنے ساتھ البم بنانے کی پیشکش کی۔ مَیں نے ایک بڑی کمپنی کے ساتھ گانے ریکارڈ کرنے کا معاہدہ کر لیا۔ میرے گانے کافی مشہور ہو گئے اور اِنہیں کیوبیک کے ریڈیو پر اکثر چلایا جانے لگا۔
میرے پاس ہر وہ چیز تھی جس کی مجھے خواہش تھی۔ مَیں جوان تھا، مشہور تھا اور اُس کام سے بہت سارے پیسے کما رہا تھا جس سے مجھے عشق تھا۔ دن کے دوران مَیں جم میں ورزش کرتا، اِنٹرویوز اور آٹوگراف دیتا اور ٹیوی پر نظر آیا کرتا۔ اور رات میں مَیں شو کرتا اور پارٹیوں میں جاتا۔ شروع شروع میں تو مَیں پرستاروں کے سامنے اپنی گھبراہٹ پر قابو پانے کے لیے شراب پینے لگا لیکن بعد میں مَیں منشیات بھی لینے لگا۔ مَیں بہت ہی لاپرواہ اور بدچلن تھا۔
چونکہ مَیں بہت خوش نظر آتا تھا اِس لیے کچھ لوگ مجھے دیکھ کر رشک کھاتے تھے۔ لیکن اندر ہی اندر مجھے بہت خالیپن محسوس ہوتا تھا، خاص طور پر اُس وقت جب مَیں اکیلا ہوتا تھا۔ مَیں بہت مایوس اور پریشان رہتا تھا۔ پھر جب مَیں کامیابی کی بلندیوں پر تھا تو میرے ساتھ کام کرنے والے دو پروڈیوسر ایڈز کی وجہ سے مر گئے۔ مجھے بہت دھچکا لگا۔ حالانکہ مجھے موسیقی سے بڑی محبت تھی لیکن موسیقی کی دُنیا کے طرزِزندگی سے مجھے گھن آنے لگی۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر:
میرے پاس سب کچھ تھا لیکن دُنیا کے حالات کو دیکھ کر میرے ذہن میں کچھ ایسے سوال تھے جو مجھے بہت ستا رہے تھے۔ مَیں سوچتا تھا کہ دُنیا میں اِتنی نااِنصافی کیوں ہے؟ مجھے سمجھ نہیں آتا تھا کہ آخر خدا کوئی کارروائی کیوں نہیں کرتا۔ مَیں نے تو اکثر دُعا میں بھی خدا سے اپنے سوالوں کے جواب مانگے۔ جب مجھے شو کے دوروں کے بیچ میں وقت ملا تو مَیں نے دوبارہ سے بائبل پڑھنا شروع کر دی۔ سچ کہوں تو جو کچھ مَیں پڑھ رہا تھا، وہ زیادہتر میرے سر سے گزر گیا لیکن مَیں نے یہ نتیجہ ضرور اخذ کر لیا کہ دُنیا کا خاتمہ نزدیک ہے۔
بائبل پڑھتے وقت مجھے پتہ چلا کہ ایک مرتبہ یسوع مسیح نے ویرانے میں 40 دن کا روزہ رکھا۔ (متی 4:1، 2) مَیں نے سوچا کہ اگر مَیں بھی ایسا ہی کروں تو کیا پتہ کہ خدا خود کو مجھ پر ظاہر کر دے۔ اِس لیے مَیں نے روزے رکھنے کی ایک تاریخ مقرر کر لی۔ میرے روزہ رکھنے سے دو ہفتے پہلے دو یہوواہ کے گواہوں نے میرا دروازہ کھٹکھٹایا۔ مَیں نے فوراً ہی اُنہیں اندر بلا لیا جیسے مَیں اُنہی کا اِنتظار کر رہا تھا۔ اِن میں سے ایک گواہ کا نام جاک تھا۔ مَیں نے اُن کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے پوچھا کہ ”ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ ہم اِس دُنیا کے آخر میں رہ رہے ہیں؟“ میرے اِس سوال کے جواب میں اُنہوں نے مجھے 2-تیمُتھیُس 3:1-5 پڑھ کر سنائیں۔ اِس کے بعد مَیں نے اُن دونوں پر سوالوں کی بوچھاڑ کر دی۔ مَیں اُن کی دلیلوں اور تسلیبخش جوابوں سے بہت متاثر ہوا جو سب کے سب بائبل کی آیتوں پر مبنی تھے۔ چند ہی بار اُن کے ساتھ باتچیت کر کے مَیں سمجھ گیا کہ اب مجھے روزہ رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
مَیں گواہوں کے ساتھ باقاعدگی سے بائبل کورس کرنے لگا۔ آخرکار مَیں نے اپنے لمبے بال کٹوا دیے اور یہوواہ کے گواہوں کی ایک مقامی عبادتگاہ میں تمام اِجلاسوں میں جانا شروع کر دیا۔ وہاں جس طرح سے میرا خیرمقدم کِیا گیا، اُس سے مجھے اَور بھی یقین ہو گیا کہ مجھے سچائی مل گئی ہے۔
بِلاشُبہ جو کچھ مَیں بائبل کورس سے سیکھ رہا تھا، اُس پر عمل کرنے کے لیے مجھے اپنی زندگی میں بہت بڑی تبدیلیاں لانے کی ضرورت تھی۔ مثال کے طور پر مجھے منشیات لینا اور اپنے بدچلن طرزِزندگی کو چھوڑنا تھا۔ اِس کے علاوہ مجھے صرف اپنا سوچنے کی بجائے دوسروں کے لیے فکر ظاہر کرنے کی ضرورت تھی۔ چونکہ مَیں اکیلا اپنے دو بچوں کی پرورش کر رہا تھا اِس لیے مجھے اُن کی جذباتی اور روحانی ضروریات پوری کرنی تھیں۔ لہٰذا مَیں نے موسیقی کے اپنے پیشے کو خیرباد کہہ دیا اور ایک فیکٹری میں کم تنخواہ والی ملازمت کرنے لگا۔
میرے لیے یہ سب کچھ کرنا آسان نہیں تھا۔ جب مَیں منشیات چھوڑنے کی کوشش کر رہا تھا تو مجھے اپنی اِس طلب سے بہت لڑنا پڑا اور ایک دو بار تو مَیں نے اِس کے آگے ہتھیار بھی ڈال دیے۔ (رومیوں 7:19، 21-24) میرے لیے اپنے بدچلن طرزِزندگی کو چھوڑنا سب سے زیادہ مشکل تھا۔ اِس کے علاوہ میری نئی ملازمت بہت تھکا دینے والی تھی اور معمولی تنخواہ کو دیکھ کر کئی بار مَیں مایوس ہو جاتا تھا۔ مجھے جتنے پیسے تین مہینے کی تنخواہ سے ملتے تھے اُتنے مَیں موسیقار کے طور پر صرف دو گھنٹے میں کما لیا کرتا تھا۔
سچ ہے کہ یہ تبدیلیاں لانا بہت مشکل تھا لیکن دُعا کے ذریعے میری بڑی مدد ہوئی کہ مَیں ایسا کرنے میں ہمت نہ ہاروں۔ اِس کے علاوہ باقاعدگی سے بائبل پڑھنے سے بھی مجھے مدد ملی۔ بائبل کی کچھ آیتوں سے مجھے خاص طور پر حوصلہ ملا۔ اِن میں سے ایک آیت 2-کُرنتھیوں 7:1 تھی جس میں مسیحیوں کو نصیحت کی گئی ہے کہ وہ ”اپنے جسم اور اپنی سوچ کو ہر طرح کی ناپاکی سے پاک کریں۔“ ایک اَور آیت فِلپّیوں 4:13 تھی جس سے میرا یہ یقین بڑھا کہ میرے لیے بُری عادتوں کو چھوڑنا ممکن ہے۔ اِس میں لکھا ہے: ”جو مجھے طاقت دیتا ہے، اُس کے ذریعے مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔“ یہوواہ نے میری دُعاؤں کا جواب دیا اور آخرکار اُس کی مدد سے مَیں بائبل میں درج سچائیوں کو سمجھ سکا اور اِن پر عمل کر سکا۔ یوں مجھے اپنی زندگی اُس کے لیے وقف کرنے کی ترغیب ملی۔ (1-پطرس 4:1، 2) سن 1997ء میں مَیں نے یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لے لیا۔
میری زندگی سنور گئی:
مَیں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر مَیں نے اپنا پُرانا طرزِزندگی نہ چھوڑا ہوتا تو آج مَیں زندہ نہ ہوتا۔ لیکن اب مَیں واقعی ایک خوشگوار زندگی گزار رہا ہوں۔ میری پیاری بیوی ایلوی میرے لیے کسی برکت سے کم نہیں۔ ہم دونوں کُلوقتی مُنادوں کے طور پر خدا کی خدمت کر رہے ہیں اور ہمیں مل کر دوسروں کو پاک کلام کی سچائیاں سکھا کر بہت خوشی اور اِطمینان ملتا ہے۔ مَیں دل سے یہوواہ کا شکرگزار ہوں کہ وہ مجھے اپنی قُربت میں لے آیا ہے۔—یوحنا 6:44۔