واشنگ مشین کے نیچے کاغذ
جب زرینہ یہوواہ کی ایک گواہ کے طور پر بپتسمہ لینے کے بعد روس سے وسطی ایشیا میں اپنے ملک واپس آئیں تو اُنہوں نے فیصلہ کِیا کہ وہ اپنی دونوں بیٹیوں کو بھی وہی باتیں سکھائیں گی جو اُنہوں نے سیکھی ہیں۔ چونکہ اُن کے پاس اِتنے پیسے نہیں تھے اِس لیے وہ ایک کمرے کے فلیٹ میں اپنے والدین اور اپنے چھوٹے بھائی اور اُس کی بیوی کے ساتھ رہ رہی تھیں۔ زرینہ کے امی ابو نے اُنہیں حکم دیا کہ وہ اپنے بچوں کو بائبل کے بارے میں کوئی تعلیم نہ دیں۔ اُنہوں نے زرینہ کی بیٹیوں سے بھی کہا کہ وہ اپنی ماں کے ساتھ بائبل کے موضوع پر کوئی بات نہ کریں۔
زرینہ نے بہت سوچا کہ وہ اپنی بیٹیوں کو یہوواہ کے بارے میں کیسے سکھائیں۔ (امثال 1:8) اُنہوں نے یہوواہ سے دُعا میں اِلتجائیں کیں کہ وہ اُنہیں سمجھ اور ہدایت دے۔ اِس کے بعد زرینہ نے اپنی دُعا کے مطابق کچھ قدم بھی اُٹھائے۔ جب وہ اپنی بیٹیوں کے ساتھ چہلقدمی کے لیے جاتیں تو وہ اُن کے ساتھ یہوواہ کی بنائی ہوئی چیزوں پر بات کرتیں۔ اِس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اُن کی بیٹیوں کے دل میں خالق کے بارے میں جاننے کا شوق پیدا ہوا۔
زرینہ اپنی بیٹیوں کو کتاب ”پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں“ کے ذریعے خدا کے بارے میں اَور سکھانا چاہتی تھیں۔ * ایسا کرنے کے لیے اُنہوں نے ایک طریقہ آزمایا۔ وہ کتاب سے پیراگرافوں اور سوالوں کو لفظ بہلفظ کاغذوں پر لکھتیں اور ساتھ میں کچھ اِضافی جملے بھی لکھتیں تاکہ اُن کی بیٹیاں معلومات کو اَور بہتر طور پر سمجھ سکیں۔ پھر وہ اُن کاغذوں اور ایک پنسل کو باتھ روم میں رکھی واشنگ مشین کے نیچے رکھ دیتی تھیں۔ جب اُن کی بیٹیاں باتھ روم جاتیں تو وہ پیراگرافوں کو پڑھنے کے بعد سوالوں کے نیچے اُن کے جواب لکھ دیتیں۔
یوں زرینہ نے اپنی بیٹیوں کے ساتھ کتاب ”پاک صحائف کی تعلیم“ کے دو ابواب کا مطالعہ کر لیا۔ اِس کے بعد اُن تینوں ماں بیٹیوں کو کسی دوسری جگہ رہنے کے لیے گھر مل گیا۔ اب زرینہ جیسے چاہتیں، اپنی بیٹیوں کی پرورش کر سکتی تھیں۔ اکتوبر 2016ء میں اُن کی دونوں بیٹیوں نے بپتسمہ لے لیا۔ وہ دونوں بہت خوش تھیں کہ اُن کی ماں نے اُنہیں خدا کے بارے میں سکھانے کے لیے اِتنی سمجھداری اور ہوشیاری سے کام لیا۔
^ بہت سے لوگ اب کتاب ”خوشیوں بھری زندگی“ اِستعمال کرتے ہیں۔