مواد فوراً دِکھائیں

ہر دن 11 ہزار سے زیادہ کپڑوں کی دُھلائی

ہر دن 11 ہزار سے زیادہ کپڑوں کی دُھلائی

امریکہ میں بروکلن، پیٹرسن اور والکل میں یہوواہ کے گواہوں کے دفتروں میں بہت سے جوان مرد اور عورتیں بڑی محنت سے لانڈری میں کام کرتے ہیں۔ وہ ہر سال تقریباً 1800 ٹن کپڑے دھوتے ہیں۔ اِن لانڈریوں میں ہر روز طرح طرح کے کپڑے دُھلنے کے لیے آتے ہیں۔‏

یہوواہ کے گواہوں کے اِن دفتروں میں کام کرنے والے کارکُن ہر دن اِن لانڈریوں میں 11 ہزار سے زیادہ کپڑے بھیجتے ہیں جن میں 2300 شرٹیں، 650 پینٹیں، ڈھیروں موزے، زیرجامے اور ٹی شرٹیں شامل ہوتی ہیں۔ اِن کے علاوہ تقریباً 900 کپڑے ڈرائی کلیننگ کے لیے بھی بھیجے جاتے ہیں۔‏

اِن لانڈریوں میں ڈھیروں ڈھیر چادریں، تولیے اور کمبل بھی آتے ہیں اور ویٹروں کے یونیفارم اور صفائی کے کپڑے بھی۔ اِن سب کپڑوں کو دھویا اور خشک کیا جاتا ہے اور پھر واپس بھیج دیا جاتا ہے۔ کچھ کپڑوں جیسے کہ صفائی کے کپڑوں کو اِکٹھے دھویا جاتا ہے جبکہ کچھ کپڑوں جیسے کہ سلک کی ٹائیوں اور نفیس کُرتوں کو الگ دھویا جاتا ہے۔‏

لانڈری میں کام کرنے والے کارکُن ہر کپڑے کو دیکھتے ہیں کہ یہ کہیں سے پھٹا تو نہیں ہوا یا اِس کا کوئی بٹن تو نہیں ٹوٹا ہوا۔ اگر کوئی بٹن ٹوٹا ہو تو ایک مشین کے ذریعے یا پھر ہاتھ سے اِسے لگایا جاتا ہے۔ اگر کپڑا پھٹا ہو تو اِسے سلائی بھی کِیا جاتا ہے۔‏

ہر دن جو ہزاروں کپڑے دھوئے جاتے ہیں، اُن میں سے ہر ایک پر لیبل لگایا جاتا ہے جس پر ایک کوڈ ہوتا ہے۔ اِس کوڈ کے ذریعے پتہ چلتا ہے کہ یہ کس کے کپڑے ہیں تاکہ صاف ستھرے اور اِستری شُدہ کپڑوں کو صحیح شخص کے کمرے تک پہنچایا جا سکے۔‏

لانڈری میں نئے آنے والوں کو پہلے تربیت دی جاتی ہے۔ اکثر اُنہیں 20 مختلف کام سکھائے جاتے ہیں۔ ایک کام جسے سیکھنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے، وہ کپڑوں سے داغ صاف کرنا ہے۔ اُنہیں نہ صرف کپڑوں کی ساخت کے بارے میں گہرائی سے سیکھنا پڑتا ہے بلکہ یہ بھی کہ ایک کپڑے پر کوئی کیمیکل یا خاص طریقۂ کار اِستعمال کرنے کا کیا نتیجہ نکلے گا۔‏

تاش جو ڈیڑھ سال سے لانڈری میں کام کر رہے ہیں، اپنے ساتھیوں کے بارے میں کہتے ہیں:‏ ”‏یہاں کا ماحول بہت اچھا ہے۔ مجھے فرق فرق پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ کام کرنا بڑا اچھا لگتا ہے۔“‏ شیلی بھی لانڈری میں کام کرتی ہیں اور وہ کہتی ہیں:‏ ”‏جب مَیں بیت ایل کے ارکان کو ٹپ ٹاپ اور صاف ستھرا دیکھتی ہوں تو مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔ لانڈری میں کام کرنا میرے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں۔“‏