روم میں ٹاگالوگ زبان میں اِجتماع—بچھڑے ہوؤں کا ملاپ
ٹاگالوگ زبان ملک فلپائن میں بولی جاتی ہے۔ لیکن اِس زبان میں ایک خاص اِجتماع فلپائن سے کوئی 10 ہزار کلومیٹر (6200 میل) دُور اِٹلی کے شہر روم میں منعقد ہوا۔ یہ اِجتماع 24-26 جولائی 2015ء کو ہوا اور اِس پر ٹاگالوگ بولنے والے ہزاروں یہوواہ کے گواہ آئے۔
ایک اندازے کے مطابق فلپائن کے تقریباً 8 لاکھ 50 ہزار لوگ یورپ میں رہتے ہیں۔ اِس لیے یورپ میں یہوواہ کے گواہوں کی 60 کلیسیائیں (یعنی جماعتیں) اور گروپ ایسے ہیں جن میں ٹاگالوگ زبان میں اِجلاس منعقد ہوتے ہیں۔ اِن کلیسیاؤں اور گروپوں کے ارکان فلپائنی لوگوں کو تبلیغ بھی کرتے ہیں۔
جب روم میں ٹاگالوگ زبان میں پہلی بار تین روزہ اِجتماع منعقد ہوا تو یہ ساری کلیسیائیں اور گروپ وہاں جمع ہوئے۔ اِس اِجتماع پر 3239 لوگ آئے۔ اُنہیں اِس بات کی بہت خوشی تھی کہ یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کے رُکن، مارک سینڈرسن اِس اِجتماع پر تقریریں دینے کے لیے آئے تھے۔ مارک سینڈرسن نے کچھ عرصے تک فلپائن میں یہوواہ کے گواہوں کی برانچ میں کام کِیا تھا۔
اِجتماع پر آنے والوں کے تاثرات
جب ایک شخص کسی دوسری زبان میں ہونے والے اِجتماع کی بجائے اپنی زبان کے اِجتماع پر جاتا ہے تو اُسے کیا فائدہ ہوتا ہے؟ اِس سلسلے میں اِیوا کی بات پر غور کریں جو اکیلے اپنے بچوں کی پرورش کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں: ”مَیں تھوڑی بہت انگریزی سمجھ لیتی ہوں لیکن یہ اِجتماع میری زبان میں ہوا اِس لیے پاک کلام کی ساری باتیں میرے دل تک پہنچیں۔“ اِیوا اِس اِجتماع کے لیے اپنے دو بچوں کے ساتھ سپین سے اِٹلی آئی تھیں۔ اِجتماع پر آنے کے لیے اُنہیں کافی پیسوں کی ضرورت تھی۔ لہٰذا پیسے بچانے کے لیے اُنہوں نے اور اُن کے بچوں نے فیصلہ کِیا کہ اب وہ ہر ہفتے باہر کھانا کھانے کی بجائے مہینے میں صرف ایک بار ایسا کریں گے۔ اِیوا نے بتایا: ”اِس فیصلے کا بہت اچھا نتیجہ نکلا۔ مجھے اِس اِجتماع پر پاک کلام کی ساری باتیں سمجھ آئیں۔“
جرمنی کی رہنے والی یاسمین نے اِس اِجتماع پر آنے کے لیے اپنے کام کی جگہ پر چھٹی کی درخواست دی۔ وہ کہتی ہیں: ”مَیں بس دفتر سے نکلنے ہی والی تھی کہ مجھے بتایا گیا کہ مَیں چھٹی پر نہیں جا سکتی کیونکہ کام کافی زیادہ ہے۔ یہ سُن کر مَیں غصے میں نہیں آئی بلکہ مَیں نے یہوواہ خدا سے دُعا کی۔ پھر مَیں اپنی باس کے پاس گئی۔ ہم نے کام کا شیڈول کچھ اِس طرح بنایا کہ مَیں اِجتماع پر جا سکوں۔ پورے یورپ سے آنے والے فلپائنی یہوواہ کے گواہوں سے مل کر مجھے بےحد خوشی ہوئی۔“
یورپ میں رہنے والے بہت سے فلپائنی لوگ نہ صرف اپنے گھروں کو یاد کرتے ہیں بلکہ اپنے اُن دوستوں کو بھی جو دوسرے علاقوں میں منتقل ہو گئے ہیں۔ اِس اِجتماع کی بدولت کئی بچھڑے ہوئے دوست دوبارہ ملے۔ لیکن اب وہ صرف دوست نہیں رہے تھے بلکہ بہن بھائی بن گئے تھے کیونکہ وہ یہوواہ کے گواہ ہیں۔ (متی 12:48-50) فیبریس کہتے ہیں: ”اپنے دوستوں سے مل کر میرا دل خوشی سے بھر گیا۔“ اِجتماع کے آخر پر یہوواہ کی ایک گواہ بار بار یہ کہہ رہی تھی: ”اِس اِجتماع پر آ کر مجھے ایسا لگا جیسے ایک خاندان کے بچھڑے ہوئے افراد دوبارہ مل گئے ہیں۔“