فرینکفرٹ میں بین الاقوامی اِجتماع—محبت کا جیتا جاگتا ثبوت
شہر فرینکفرٹ کے ایک اخبار میں یہ سُرخی چھپی: ”ایک خاندانی تقریب جیسا ماحول۔“ اِس تقریب پر جانے والے لوگ بھی اِس سُرخی سے متفق تھے۔
کارلا جو ملک پورٹو ریکو سے آئی تھیں، اُنہوں نے کہا: ”مجھے بالکل ایسے لگا جیسے مَیں اپنے گھر والوں کے ساتھ ہوں۔“
سارہ جو ملک آسٹریلیا سے آئی تھیں، اُنہوں نے کہا: ”مجھے لگا کہ مَیں اپنے اُن رشتےداروں سے مل رہی ہوں جو دُنیا کے دوسرے کونے میں رہتے ہیں۔“
لیکن یہ کون سی تقریب تھی؟ یہ یہوواہ کے گواہوں کا بین الاقوامی اِجتماع تھا جو 18 سے 20 جولائی 2014ء کو جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں منعقد ہوا۔ اِس اِجتماع پر تقریباً 37 ہزار لوگ حاضر ہوئے۔
یہ لوگ پاک کلام سے تعلیم پانے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ پروگرام کے دوران پاک کلام پر مبنی تقریریں پیش کی گئیں، دو ڈرامے پیش کیے گئے، گیت گائے گئے اور دُعا کی گئی۔
زیادہ تر حاضرین مقامی یہوواہ کے گواہ تھے جبکہ 3000 سے زیادہ لوگ آسٹریلیا، امریکہ، برطانیہ، جنوبی افریقہ، سربیا، لبنان اور یونان سے آئے تھے۔ اِس کے علاوہ 234 یہوواہ کے گواہ ایسے تھے جو 70 مختلف ملکوں میں مشنریوں کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
پروگرام کے کچھ حصے جرمنی میں 19 مختلف مقامات میں براہِ راست نشر کیے گئے اور اِنہیں آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ کے کچھ مقامات میں بھی دِکھایا گیا۔ تمام مقامات پر حاضرین کی کُل تعداد 2 لاکھ 4046 تھی۔
”ہمارے بیچ کوئی سرحد نہیں“
فرینکفرٹ میں پروگرام انگریزی، جرمن اور یونانی زبان میں پیش کِیا گیا جبکہ دوسرے مقامات پر تقریروں کا 17 مختلف زبانوں میں ترجمہ کِیا گیا۔ اِن میں تامل، تُرکی، چینی، عربی اور دو اِشاروں کی زبانیں شامل تھیں۔
حالانکہ یہوواہ کے گواہ فرق فرق ملکوں سے آئے تھے اور فرق فرق زبانیں بولتے تھے پھر بھی اُن میں کوئی اِختلاف نہیں تھا کیونکہ وہ محبت کی ڈور میں بندھے ہوئے تھے۔ (یوحنا 13:34، 35) وہ سب ایک دوسرے کو بہن بھائی سمجھتے تھے اور یہ بات اُن کے آپس کے برتاؤ سے بھی ظاہر ہوئی۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ٹوبیاس نے کہا: ”ہم نے خود دیکھا کہ چاہے ہم کہیں بھی رہتے ہوں، ہمارے بیچ کوئی سرحد نہیں ہوتی۔“
ڈاویانا جو پورٹو ریکو سے آئی تھیں، اُنہوں نے کہا: ”مَیں کوئی 20 ملکوں کے یہوواہ کے گواہوں سے ملی۔ ہم اِس لیے متحد ہیں کیونکہ ہم خدا سے اور ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں۔“
آسٹریلیا سے آنے والے مالکم نے کہا: ”مَیں ایک چھوٹے سے قصبے میں یہوواہ کا گواہ بنا۔ مَیں نے ہمیشہ پڑھا تھا کہ پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہوں میں اِتحاد پایا جاتا ہے اور مَیں نے اِس سلسلے میں کچھ ویڈیوز بھی دیکھی تھیں۔ لیکن اب مَیں یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں اور اِس کا مجھ پر بہت گہرا اثر ہوا ہے۔ یہاں آ کر میرا ایمان اَور مضبوط ہو گیا ہے۔“
یادگار مہمان نوازی
فرینکفرٹ اور اِس کے اِردگِرد کے علاقوں کی 58 کلیسیاؤں (یعنی جماعتوں) نے دوسرے ملکوں سے آنے والے مہمانوں کے لیے تحفے اور تفریحی پروگرام تیار کیے تھے۔
امریکہ سے آنے والی سنتھیا نے کہا: ”یہاں کے بہن بھائیوں نے بڑے زبردست طریقے سے ہماری مہمان نوازی کی۔ مَیں اُن کی محبت، خلوص اور فیاضی کبھی نہیں بھول سکتی۔“
سیمون جو جرمنی میں رہتے ہیں، اُنہوں نے کہا: ”ہر کوئی ایک دوسرے سے بڑی محبت اور شفقت سے پیش آیا اور سب نے خوب مزہ کِیا۔ ہم نے ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھا۔“
ایمی جو آسٹریلیا سے آئی تھیں، اُنہوں نے کہا: ”تفریحی پروگراموں سے مَیں نے دیکھ لیا کہ یہوواہ کے گواہوں کی زندگی بےرونق نہیں ہے۔ ہم بھی خوب تفریح کرتے ہیں لیکن یہ صاف ستھری تفریح ہوتی ہے۔ ہم تو صحیح معنوں میں زندگی سے لطف اُٹھاتے ہیں۔“
خوش گوار یادیں
فرینکفرٹ کے اِجتماع کے علاوہ پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہوں کے آٹھ اَور بین الاقوامی اِجتماع منعقد ہوئے۔
جب ایک مہمان سے پوچھا گیا کہ اُسے فرینکفرٹ میں اِجتماع پر آ کر کیسا لگا تو اُس نے جواب دیا: ”فرض کریں کہ آپ کا ایک بھائی ہے جس کے بارے میں آپ کو پتہ بھی نہیں۔ جب آپ اُس سے پہلی بار ملتے ہیں تو وہ آپ پر اپنے دل اور گھر کے دروازے کھول دیتا ہے۔ اُس سے مل کر آپ کی خوشی کی اِنتہا نہیں رہتی۔ جب ایک بھائی سے مل کر آپ کو اِتنی خوشی ہوتی ہے تو ذرا سوچیں کہ 37 ہزار بہن بھائیوں سے مل کر کتنی خوشی ہوگی۔“