ایسٹونیا نے ”ایک بڑی کامیابی“ کو سراہا
نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز کو ایسٹونین زبان میں 2014ء کی بہترین کتاب کے ایوارڈ کے لیے نامزد کِیا گیا تھا۔ اِس ایوارڈ کے لیے 18 کتابوں کو نامزد کِیا گیا جن میں سے نیو ورلڈ ٹرانسلیشن تیسرے نمبر پر آئی۔
بائبل کے اِس ترجمے کو 8 اگست 2014ء کو ایوارڈ کے لیے نامزد کِیا گیا۔ اِسے ایسٹونین زبان کی ماہر کرسٹینا روس نے نامزد کِیا تھا جن کا تعلق اِنسٹی ٹیوٹ آف ایسٹونین لینگویج سے ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ ترجمہ ”کافی آسان ہے اور اِسے پڑھنے میں بہت مزہ آتا ہے۔ اِسے تیار کرنے کے لیے جو محنت کی گئی ہے، اُس کی بدولت ایسٹونین زبان میں ترجمے کے میدان میں بہت بہتری آئی ہے۔“ ایسٹونین ادب اور ثقافت کے پروفیسر ران واڈیمن نے اِس ترجمے کو ”ایک بڑی کامیابی“ قرار دیا ہے۔
ایسٹونین زبان میں بائبل کا پہلا مکمل ترجمہ 1739ء میں شائع ہوا تھا۔ اُس وقت سے لے کر اَور بھی بہت سے ترجمے شائع ہو چکے ہیں۔ تو پھر نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کو کس لحاظ سے ”ایک بڑی کامیابی“ کہا جا سکتا ہے؟
درست ترجمہ: 1988ء میں ایسٹونین زبان میں ایک بائبل شائع ہوئی جو بہت مشہور ہے۔ اِس ترجمے میں عبرانی صحیفوں (یعنی پُرانے عہدنامے) میں خدا کا نام ”یہوواہ“ 6800 دفعہ آیا ہے۔ a لیکن نیو ورلڈ ٹرانسلیشن میں یہ نام اِس سے بھی زیادہ بار آیا ہے۔ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن میں تو یہ نام یونانی صحیفوں (یعنی نئے عہدنامے) میں بھی ہر اُس جگہ اِستعمال کِیا گیا ہے جہاں اِسے اِستعمال کرنے کی ٹھوس بنیاد موجود ہے۔
آسان ترجمہ: کیا نیو ورلڈ ٹرانسلیشن واقعی ایک درست اور آسان ترجمہ ہے؟ اِس سلسلے میں ایک نامور مترجم ٹوماس پال نے اخبار ایسٹی کرک (یعنی ایسٹونیا کا چرچ) میں نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے بارے میں یہ کہا: ”اِس ترجمے نے سادہ اور رواں ترجمے کی ایک مثال قائم کر دی ہے۔ مَیں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ترجمے کے میدان میں اِس ہدف کو پہلی بار پار کِیا گیا ہے۔“
اِس ترجمے کو سب لوگوں نے بہت سراہا ہے۔ ایسٹونیا کے قومی ریڈیو سٹیشن سے نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے بارے میں 40 منٹ کا پروگرام نشر کِیا گیا۔ پادریوں اور دوسرے لوگوں نے بھی یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کے اِس ترجمے کو حاصل کرنے کی درخواست کی ہے۔ شہر ٹالن کے ایک مشہور سکول نے نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کی 12 کاپیاں مانگیں تاکہ وہ اِنہیں اپنی ایک کلاس میں اِستعمال کر سکے۔ ایسٹونیا کے لوگوں کو کتابیں پڑھنے کا بہت شوق ہے اور یہوواہ کے گواہ اُنہیں تاریخ کی سب سے بہترین کتاب کا درست اور آسان ترجمہ بڑی خوشی سے فراہم کر رہے ہیں۔
a شہر تارتو کی یونیورسٹی میں نئے عہدنامے پر تحقیق کرنے والے پروفیسر این رِستان نے ایسٹونین زبان میں نام یہوواہ کے تلفظ پر بات کرنے کے بعد کہا: ”میرے خیال میں نام یہوواہ ہمارے زمانے کے لیے بھی بہت موزوں ہے۔ اِس کی اِبتدا چاہے جیسے بھی ہوئی ہو، ... یہ نام ہر زمانے کے لوگوں اور نسلوں کے لیے بڑی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ یہوواہ اُس خدا کا نام ہے جس نے اِنسانوں کو نجات دِلانے کی خاطر اپنے بیٹے کو بھیجا۔“